رمضان المبارک: غربت اور مہنگائی
ماہ رمضان خیر کا مہینہ ہے، جس میں بے پناہ رحمت خداوندی برستی ہے، رب رحمان ملائکہ کے سامنے زمین پہ بسنے والی مخلوق یعنی اشرف المخلوقات پر فخر کرتے ہیں، یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں ایک نیکی کا ثواب بڑھا کر ستر گنا کردیا جاتا ہے، نفلی عبادت کو فرض کا درجہ جب کہ فرض کا ثواب بھی ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ تسبیحات، ذکر واذکار اور تلاوت قرآن میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے یا یوں سمجھیے کہ مالک لم یزل، خالق دوجہاں، رب ارض و سماوات کی رحمت وسیع سے وسیع تر ہوجاتی ہے، جہاں رب تعالیٰ کی رحمت میں اضافہ اور نیکیاں کرنا آسان ہوجاتا ہے، وہیں اس ماہ مقدس کے شروع ہوتے ہی میرے دیس کا کرپٹ مافیا بھی جاگ اٹھتا ہے، جس کے جاگنے سے اس عظیم مملکت خداداد جس کو حاصل کرنے کے لیے میرے اور آپ کے آباو اجداد نے تن وار دیے اور لاکھوں کی زمینوں، جائیدادوں، رشتہ داروں کو صرف ایک ایسے علیحدہ وطن کے حصول کے لیے جس میں صوم و نماز، ذکرواذکار کرنے کی باقاعدہ آزادی ہو، کی خاطر چھوڑ دیا، ماہ صیام کا آغاز ہوتے ہی غریب طبقہ مہنگائی کی چکی میں پسنا شروع ہوجاتا ہے، یہ پہلی بار نہیں بلکہ جب سے ہم نے ہوش سنبھالا، اس مبارک مہینہ میں غریب مزدور، دیہاڑی دار کو غربت کی چکی میں پستا ہوا اور مہنگائی، مہنگائی کی صدائیں بلند کرتے پایا ہے۔
اپنی 23 سالہ زندگی میں ہوش سنبھالنے کے بعد کم وبیش 14 سال سے کرپٹ مافیا اور ناجائز منافع خوروں، گراں فروشوں کی جانب سے ہونے والی غریب طبقے کے ساتھ ناانصافیوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ کمر توڑ مہنگائی اس عظیم مملکت کی فطرت میں شامل ہوچکی جب کہ دوسری طرف اس عظیم ایٹمی ملک کا ایسا طبقہ بھی ہے جس کے سحری اور افطار کے دسترخوان انواع و اقسام کے کھانوں سے سجے دکھائی دیتے ہیں جب کہ اگر آج سے پندرہ بیس سال پیچھے چلے جائیں تو ہم کو بعض غربا اور متوسط طبقے کے گھرانوں میں بھی طرح طرح کے پکوان سجے دکھائی دیتے تھے۔ مذکورہ بالا طبقہ کے ہر شخص کا اندازہ لگایا جائے تو وہ اس بات کی استطاعت رکھتا ہے کہ اپنی گلی، محلے اور گاؤں کے غریب کا پتہ لگا کر راشن آٹا، گھی، چاول و دیگر ضروریات زندگی کے ساتھ اپنے مال سے غریب اور اس کے بال بچوں کی مدد کرسکتا ہے اور یوٹیلٹی اسٹوروں، یونین کونسلوں اور دیگر عمارات پر لمبی قطاروں میں لگے بزرگوں، ماؤں اور بہنوں کی عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچاسکتا ہے۔
ہر استطاعت رکھنے والے فرد سے گزارش ہے کہ آئیے اپنے محلے، گلیوں کے غربا کو ان کا حق ادا کریں اور اس ماہ مقدس میں لمبی لمبی لائنوں میں لگ کر ذلیل وخوار ہونے سے بچائیں۔