پنجاب کا 32 کھرب 26 ارب کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ
لاہور: دیر آید درست آید، پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس پر قیاس آرائیاں اپنے اختتام کو پہنچیں، ملک کے سب سے بڑے صوبے کا بجٹ 48 گھنٹے کی تاخیر سے بالآخر پیش کردیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایوان اقبال میں ہوا۔
وزیر خزانہ پنجاب اویس لغاری نے سال 23-2022 کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 32 کھرب 26 ارب روپے ہے۔
وزیر خزانہ اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کی آمدن کا تخمینہ 25 کھرب 21 ارب 29 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، صوبائی محصولات میں 5 کھرب 53 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں مقامی حکومتوں کے لیے 5 کھرب 28 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح کو ایک سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، مراعات یافتہ طبقے کو ٹيکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 4 کھرب 35 ارب 87 کروڑ جبکہ 3 کھرب 12 ارب روپے پنشن کیلئے مختص کیے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد سوشل سیکٹر، 24فیصد انفرا اسٹرکچر پر لگایاجائے گا، پنجاب میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کیلئے 35 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیف سٹی منصوبے کی بحالی و توسیع کی خاطر 3 ارب 6 کروڑ روپے، عام آدمی کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی کیلئے 125 ارب 34 کروڑ روپے، زراعت کےشعبہ کیلئے مجموعی طور پر 53 ارب 19کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں، زراعت میں 14 ارب 77 کروڑ روپے ترقیاتی مقاصد کے حصول پر خرچ ہوں گے، زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے ورلڈ بینک کے تعاون سے جامع پروگرام بنایا ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب اویس لغاری نے بتایا کہ زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے 45 ارب 7 کروڑ روپے سے جامع پروگرام بنایا ہے، زرعی شعبہ میں تحقیق کیلئے 2 ارب 30 کروڑ روپے سے 8 نئے منصوبے شروع کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شہریوں کی فلاح و بہود کیلئے 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جنوبی پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 240 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، سوشل سیکٹر کیلئے 272 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کیلئے مجموعی طور پر 485 ارب 26 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، تعلیم کے لیے سابقہ حکومت کی نسبت 10 فیصد زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سڑکوں اور پلوں کیلئے 80 ارب 73 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، چولستان میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے 84 کروڑ روپے رکھے جارہے ہیں، خواتین اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پولیو ورکرز کو اسکوٹیز دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ویمن ڈیولپمنٹ کیلئے ایک ارب 27 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گریڈ ایک سے گریڈ 19 تک ایک حد سے کم الاؤنس لینے والوں کو 15 فیصد اسپیشل الاؤنس دیا جائے گا۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کی مد میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے کی تجویز ہے، پرتعیش گھروں پر لگژری ٹیکس کا نیا ریٹ متعارف کروایا جارہا ہے، وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکج کے تحت 200 ارب روپے سے سستا آٹا دیا جائے گا، 10 کلو آٹے کا تھیلا 650 روپے کی بجائے 490 روپے میں دستیاب ہے۔انہوں نے بتایا کہ کھانے پینے کی چیزوں اور کھاد پر سبسڈی کیلئے 142 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اویس لغاری کے مطابق پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 685 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 1712 ارب روپے جاری اخراجات کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں ، یہ پچھلے سال سے 20 فیصد زیادہ ہیں، ترقیاتی بجٹ میں پہلے سے جاری اسکیموں کیلئے 365 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، نئی اسکیموں کیلئے 234 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں، 41 ارب روپے دیگر ترقیاتی اسکیموں کی مد میں مختص کیے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ پنجاب نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں پراپرٹی اور ٹوکن ٹیکس کی یکمشت ادائیگی پر بالترتیب 5 اور 10 فیصد رعایت دی جارہی ہے، ای پے کے ذریعے آن لائن ادائیگی پر صارف کو 5 فیصد مزید رعایت جاری رکھی جائے گی، اسکولوں میں مفت کُتب کی فراہمی کیلئے 3 ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اسکول کونسلز کے ذریعے تعلیمی سہولیات کی بہتری کیلئے 14 ارب 93 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، دانش اسکولز کے جاری تعلیمی اخراجات کیلئے 3 ارب 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں نئے دانش اسکولز کی تعمیر کیلئے ایک ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ، رحمۃ اللعالمینﷺ پروگرام کے تحت مستحق طلبہ کے وظائف کیلئے بجٹ میں 86 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، برقی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مد میں 95 فیصد رعایت کو جاری رکھا جا رہا ہے۔