قیامت تک دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، وزیراعظم
راولپنڈی: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قیامت تک دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
جی ایچ کیو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے شہباز شریف نے کہا کہ کل ہماری حکومت کی مدت ختم ہوجائے گی، ہمارے جانے سے پہلے ملکی ترقی و خوش حالی کا جامع، مربوط نظام معرض وجود میں آچکا ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے جوں ہی منصب سنبھالا بغیر وقت ضائع کیے مجھ سے کہا کہ یہ ہے پاکستان کو آگے بڑھانے کا پروگرام، انہوں نے اسپیشل انوسٹمنٹ فیسلییٹیشن کونسل کے قیام میں ہمارا ہاتھ بٹایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ شہداء اور غازی ہمارا فخر ہیں اور ان کی عزت و تکریم ہر پاکستانی پر لازم ہے، ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ آج ہم جس امن اور آزادی سے لطف اندوز ہورہے ہیں وہ اس مٹی کے ان بہادر بیٹوں کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے ہے، قیامت تک دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے لیے اپنے پیاروں کی قربانی دینے پر ان کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتا ہوں، اب یہ ہمارا دلی فریضہ ہے کہ ہم اپنے شہداء اور غازیوں کی عظیم قربانیوں کو ہر پاکستانی کی خوشحالی اور فلاح و بہبود کا احساس دلائیں، جن لوگوں نے شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی، ان کے منہ اس ملک کی تاریخ میں سیاہ رہیں گے، پاکستان کے قابل فخر لوگ انہیں کبھی نہیں بھولیں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے الوداعی دورے پر جی ایچ کیو کا دورہ کیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے آمد پر وزیراعظم کا استقبال کیا۔
وزیراعظم نے پرنسپل اسٹاف آفیسرز سے ملاقات کی اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
شہباز شریف آرمی آڈیٹوریم میں شہداء اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقدہ تقریب کے مہمان خصوصی بھی تھے۔
انہوں نے شہداء، غازیوں اور ان کے خاندانوں کو ان کی لاتعداد قربانیوں اور مادر وطن کے دفاع کے لیے دی جانے والی خدمات پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
وزیراعظم نے ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ اور پاکستان بھر میں دہشت گردی کی لعنت سے مضبوطی سے لڑنے میں مسلح افواج کے کردار کو سراہا۔
وزیراعظم نے شہداء کے 70 خاندانوں اور 30 جنگی زخمیوں میں خصوصی مالی امداد کے چیک تقسیم کیے۔ شہدا کے وارڈز میں ان کی تعلیمی سرگرمیوں کے تحت لیپ ٹاپ بھی تقسیم کیے گئے۔