پٹرول بحران رپورٹ، اوگرا تحلیل اور سیکریٹری پٹرولیم کیخلاف کارروائی کرنے کی سفارش

اسلام آباد: پاکستان میں گزشتہ مہینوں پٹرول بحران پر تحقیقاتی کمیشن نے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی جس میں اوگرا کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے تحلیل کرنے اور سیکریٹری پٹرولیم کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ملک میں پٹرول کی مہنگے داموں فروخت کے بحران پر وزیراعظم کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی جس نے اپنا کام مکمل کرکے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی۔ کمیٹی نے رپورٹ میں اوگرا کو پارلیمنٹ کے ذریعے ختم کرنے اور سیکریٹری پٹرولیم ڈویژن کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی ہے۔
اس رپورٹ کو پہلے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، بعدازاں اسے عوام کے سامنے لایا جائے گا۔ رپورٹ میں ڈی جی آئل ڈاکٹر شفیع آفریدی اور پٹرولیم ڈویژن کے افسر عمران ابڑو کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھنے تک کمپنیوں نے تیل ذخیرہ کیا یا سپلائی کم کی، کمپنیوں سے 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کروانا اوگرا کی ناکامی ہے۔
رپورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 15 کے بجائے ماہانہ بنیاد پر کرنے کی سفارش اور پٹرولیم ڈویژن میں مانیٹرنگ سیل قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں ڈی جی آئل کو غیر قانونی طور پر کوٹا مختص کرنے میں ملوث قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ذخیرہ اندوزی میں ملوث رہیں اور ذخیرہ اندوزی کے سبب ہی ملک میں پٹرول کا بحران پیدا ہوا۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے وزارت پٹرولیم سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ویٹرنری ڈاکٹر شفیع آفریدی کو وزارت میں ڈی جی آئل لگادیا گیا، جن کے پاس آئل سیکٹر میں کام کا کوئی تجربہ نہیں، وہ ریسرچ آفیسر عمران ابڑو کی توسیع کے لیے خلاف ضابطہ سفارش بھی کرتے رہے۔ پٹرولیم ڈویژن کے ذیلی اداروں کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے اور متعلقہ اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کا کوئی میکنزم نہیں۔
واضح رہے کہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے حکم کے مطابق رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کی جائے گی اور وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد عوام کے سامنے لائی جائے گی۔
یاد رہے کہ رواں سال جون جولائی میں ملک میں پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا ہوگئی تھی۔ وفاقی حکومت نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کا پتا لگانے کے لیے انکوائری کمیشن بنایا تھا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔