پاکستانی کرکٹرز اپنے لیے نہیں ٹیم کے لیے کھیلیں، ٹیم ڈائریکٹر

لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کھلاڑیوں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اپنے لیے نہیں ٹیم کیلیے کھیلیں۔
پاکستان کرکٹ میں ایک عرصے سے یہ بات چلتی رہی ہے کہ بعض کھلاڑی ذاتی کارکردگی اور اہداف کو ترجیح دیتے ہیں، اس خودغرضی کی وجہ سے ان کو عالمی رینکنگ برقرار رکھنے اور ریکارڈز بنانے کا موقع ملتا ہے مگر ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
اسی وجہ سے کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کے اسٹرائیک ریٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا، کئی مبصرین کہتے رہے کہ خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں دونوں بطور اوپنر اتنے اوورز کھیل جاتے ہیں کہ دوسروں پر میسر آنے والی چند گیندوں پر تیزی سے رنز بنانے کا دباؤ ہوتا ہے، آخر میں مار دھاڑ نہ ہو سکے تو ٹوٹل توقع سے کم رہ جاتا ہے۔
پاکستان ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے بیرون ملک کے میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ ٹیم پہلے افراد بعد میں ہوتے ہیں، میں اس معاملے میں سخت رویہ رکھتا ہوں، اگر تمام کھلاڑی ٹیم کو مقدم رکھیں تب ہی وہ ایک قوت بن کر اْبھرتی ہے، انفرادی ریکارڈ ٹوٹ جایا کرتے ہیں، پہلی ترجیح ٹیم کی کامیابی ہونا چاہیے۔
مکی آرتھر نے کہا کہ پلیئرز اپنے اعداد و شمار بہتر رکھنے پر مائل ہوسکتے ہیں مگر میں اس طرح کے رویے کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کروں گا کہ وہ اسی برانڈ کی کرکٹ کھیلیں جس کی ان سے توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو ٹیم میں اپنے کردار اور ذمے داری کا بخوبی اندازہ ہونا چاہیے، انفرادی سوچ حاوی نہیں ہونی چاہیے، میں چاہوں گا کہ ٹیم میں اس طرح کا رویے کسی کا نظر نہ آئے، کھلاڑیوں کو چیلنج دوں گا کہ برانڈ آف کرکٹ کے معاملے میں ٹیم کو پہلے رکھتے ہوئے اپنے کردار سے انصاف کرنے کی کوشش کریں۔
ٹیم ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ٹاپ آرڈر میں 60 گیندوں پر 70رنز سے زیادہ قیمتی وہ 40رنز ہیں جو 18گیندوں پر بنائے جائیں، مڈل اور لوئر آرڈر میں بھی اس طرح کی چھوٹی مگر کارآمد کاوشوں کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا کیونکہ ایک ٹیم کے طور پر اس انداز میں زیادہ فتوحات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پلیئنگ الیون کے توازن،کھلاڑیوں کے کردار کو پیش نظر رکھتے ہوئے بیٹنگ پوزیشنز کا فیصلہ کرنے کیلیے مزید سوچ بچار کی ضرورت ہے، ترجیحات میں ٹیم پہلے، محمد رضوان دوسرے نمبر پر ہوں گے، دیکھیں گے کہ ان کی صلاحیتوں کا سب سے بہتر فائدہ کس انداز میں اٹھاسکتے ہیں،ان کا کردار متعین کرنے کے بعد کہیں گے کہ اس پوزیشن سے ہمیں کیا درکار ہیں،آپ جائیں اور بے خوف ہوکر پرفارم کریں، رضوان ایک شاندار اور پختہ کار کرکٹر ہیں،میرا پی سی بی میں پہلا دور ختم ہونے کے بعد وہ بہت زیادہ میچور ہوئے ہیں،اب ایک ورلڈکلاس کرکٹر کے طور پر پہچان بناچکے ہیں، دیکھیں گے کس پوزیشن پر ٹیم کے لیے زیادہ مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔