چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس کا انعقاد

کراچی: حصار فاؤنڈیشن کے زیراہتمام انفرا زامین اور دیگر شراکت داروں کے اشتراک سے منعقد ہونے والی دو روزہ چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس کا میریٹ ہوٹل کراچی میں انتہائی کامیابی سے آغاز ہوا، جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے کانفرنس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس پانی کے بحران اور آب و ہوا کے حوالے سے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک ایسا اہم فورم ہے، جس کے شرکاء کو ناصرف قومی بلکہ بین الاقوامی برادری کے نامی گرامی مقررین اور پینلسٹس کی بڑی تعداد کی مفید گفتگو اور پریذنٹیشنز میں حصہ لینے، اہم اور معلوماتی سیشنز میں شریک ہونے کا موقع بھی میسر آتا ہے۔
اس کانفرنس میں معظم کامل کی انتہائی دلکش تصاویر پر مشتمل دو کتابوں کی رونمائی بھی عمل میں آئی، جنہیں پُرکشش انداز میں نمایاں کیا گیا تھا۔
کانفرنس کا آغاز حصار فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن سیمی کمال کے افتتاحی خطاب سے ہوا۔ اس کے بعد پارلیمانی طرز کی ایک پُراثر بحث کا سلسلہ دراز ہوا، جس کی سربراہی سیمی کمال نے کی جب کہ ڈاکٹر عادل نجم نے کلیدی خطبہ دیا۔ اس اہم سیشن میں ڈاکٹر اگنا ماتا جیکب سمیت دیگر معروف شخصیات شامل تھیں۔
"پانی اور موسمیاتی تبدیلی” کے عنوان سے منعقدہ مباحثے کا اہتمام ڈبلیو ڈبلیو ایف انٹرنیشنل کے صدر اور ڈین ایمریٹس بوسٹن یونیورسٹی ڈاکٹر عادل نجم نے کی۔
پانی اور معاشیات کے حوالے سے دوسرا سیشن "معاشیات کے لیے پانی کی اہمیت کیوں ہے: پانی کی معیشت میں سرمایہ کاری” جیسے اہم موضوع پر ہوا۔ اس سیشن کے مقررین میں بو ہاک کھو اور ایک پینل جس میں ایمیلیو کیٹانیو، ماہین رحمٰن، کاظم سعید، فرانکوئس اونیمس اور عدنان اسدار شامل تھے، جنہوں نے پاکستان کی آبی معیشت میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ظہرانے کے بعد تیسرے سیشن میں، تین مختلف کمروں میں بیک وقت تین مباحثے منعقد ہوئے۔ سیشن بعنوان "پانی کس کے لیے اہمیت رکھتا ہے: انصاف سے انکار” میں زمینی حقوق کے متزلزل ماحول میں آبی انصاف کے قیام پر روشنی ڈالی گئی۔ رابعہ جویری آغا کی زیر صدارت اور ڈاکٹر باربرا شرینر کے ساتھ منعقدہ اس سیشن کے پینلسٹس میں محمد عرفان، رابیل اخوند، نذیراحمد میمن عیسانی، شہاب استو اور فضا قریشی شامل تھے۔
"صحت اور غذائیت میں پانی کے معاملات: غیر واضح روابط” کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں پانی کے معیار اور انسانی صحت کے درمیان پوشیدہ روابط پر بات کی گئی۔ اس سیشن کے کلیدی مقررین ڈاکٹر غزالہ منصوری اور ڈاکٹر کلثوم احمد کے ساتھ پینلسٹ ڈاکٹر ذوالفقار عمرانی، شیخ علی حسین اور ڈاکٹر ہما بقائی شامل تھے۔کانفرنس میں فطرت پر مبنی "واٹرشیڈ مینجمنٹ کے معاملات” کے حل پر بھی زور دیا گیا، اس سیشن کے شرکاء میں آئی سی آئی ایم او ڈی، آئی ڈبلیو ایم آئی، حصار فاﺅنڈیشن اور پی ایچ ڈبلیو آئی کے پینلسٹ شامل تھے۔ اس سیشن کی نظامت عافیہ سلام اور ڈاکٹر حمیرا جہانزیب نے کی۔
اس دن کے اختتامی سیشن کا عنوان تھا "پانی میں خواتین کا معاملہ: عمل کی مثالیں” جس کے پینلسٹ میں زہرہ علی، مہناز رحمٰن، ڈاکٹر لبنیٰ غزل اور نایاب رضا شامل تھے۔
طارق سکندر قیصر کی فلم "مینگرووز” اور سہیل نقوی کی ڈبلیو ڈبلیو ایف پریذنٹیشن میں”بلیو اکانومی میٹرز: اوشینز، ویٹ لینڈز اور بائیو ڈائیورسٹی” کے ذریعے بلیو اکانومی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ اس دن کا اختتام "کیفے آف دی ان ہیرڈ: نیو وائسز میٹر”پر ہوا، جس میں مینٹورز اور شرکاء نے پانی کے مسائل پر وہ اہم ترین بحث کی جو اکثر مرکزی دھارے کی گفتگو میں بھی نہیں کی جاتی۔
"کیفے آف دی ان ہیرڈ: نیو وائسز میٹر” کے ذریعے واضح امور کی جامع انداز میں نشان دہی کی گئی، مینٹورز نے شرکاء کے ساتھ پانی سے متعلق ان مسائل پر روشنی ڈالی جو مرکزی دھارے کے مباحثوں میں نظرانداز کردیے جاتے ہیں۔ اس تقریب ڈاکٹر پرویز امیر اور کوثر ہاشمی، مارک اسمتھ اور انیق اعظم، ماہم مہر اور اریبہ سید، ڈاکٹر عمران احمد اور معظم احمد اور باربرا شرینر شامل تھے۔ اس سیشن نے پانی سے متعلق چیلنجوں کے حوالے سے تازہ نقطۂ نظر اور ان کہی کہانیوں کو تلاش کرنے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کیا، جس میں وسیع تر گفتگو میں عام طور پر نہ سنی جانے والی آوازوں کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
کانفرنس کے دوران "کراچی کی پانی کی فراہمی پر تشویش” ایک نمایاں موضوع رہا، جس نے ایک دلچسپ بحث کو جنم دیا۔ حکومتی نمائندوں بشمول مرتضیٰ وہاب، چیئرمین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور صلاح الدین احمد، سی ای او کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، سلیمان چانڈیو، ایوب شیخ اور شکیل قریشی نے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ شہریوں کی نمائندگی محمد توحید، مسعود لوہار، سیما طاہر خان، یاسر حسین اور امبر علی بھائی کررہے تھے، جنہوں نے کراچی کے 20 ملین عوام کے لیے پانی کی فراہمی اور موجودہ چیلنج جیسے معاملات پر انتہائی متاثر کن انداز میں بات کی۔
پہلے دن کے اختتامی حصے کے موڈریٹر زوہیرعاشر اور ثناء بخشا موسیٰ تھے۔ اس حصے میں پنجوانی حصار واٹر انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے سیشنز اور حصار فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن سیمی کمال کی جانب سے ایک مباحثہ بھی شامل تھا۔ چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس میں ڈائریکٹر ثناء بخشا موسیٰ کی خدمات کا اعتراف کیا گیا، جن کی کاوشوں سے اس اہم ترین کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر کے جی ایس مڈل سیکشن چوائر کی جانب سے اثر انگیز گانا "ایس او ایس فراہم کڈز” پیش کیا گیا، جس میں آنے والی نسلوں کی خاطر پانی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
کانفرنس کا پہلا دن نہایت خوش گوار انداز میں اختتام پذیر ہوا۔ چائے کے اختتامی سیشن پر روابط اور مکالمے کی اہمیت کو فروغ دیا گیا۔ اس اہم تقریب نے ناصرف پانی جیسے اہم ترین مسئلے پر روشنی ڈالی بلکہ باہمی تعاون کے ساتھ اس مسئلے کے حل کے لیے ایک پلیٹ فارم اور پانی کے بحران اور موسمیاتی گفتگو سے نمٹنے کے لیے تجدید عہد بھی کیا۔ چھٹی کراچی انٹرنیشنل واٹر کانفرنس عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی کی طاقت کا ثبوت ہے۔
مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں۔ تراب علی رمزی، اسٹار لنکس پی آر اینڈ ایونٹس
فون:2000144 0300، ای میل: turab.ramzi@starlinks.pk۔۔۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔