حکومت کا نواز شریف کو وطن واپس لانے کا فیصلہ

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو لندن سے وطن واپس لانے کا فیصلہ کرلیا۔
نیب ذرائع کے مطابق نواز شریف کو عدالتی حکم پر نیب نے نہیں وفاقی حکومت نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی، اب نواز شریف کو واپس لانے کے لیے وزارت داخلہ کو برطانیہ اور انٹرپول کو خط لکھنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نواز شریف کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کرچکی ہے اور آئندہ ہفتے نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے کارروائی کا آغاز کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی عدم واپسی کی صورت میں شہباز شریف ان کے ضمانتی بھی ہیں۔
نواز شریف کی طبیعت 21 اکتوبر 2019 کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹ لیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نواز شریف کو پلیٹ لیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹ لیٹس لگائے گئے، لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹ لیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
سابق وزیراعظم کی صحت کے معاملے پر ایک سرکاری بورڈ بنایا گیا تھا، جس کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے جب کہ اس بورڈ میں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی شامل تھے۔
نوازشریف 16 روز تک لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج رہے، جس کے بعد انہیں 6 نومبر کو سروسز سے ڈسچارج کرکے شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا تاہم شریف میڈیکل سٹی جانے کے بجائے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ہی ایک آئی سی یو تیار کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اپنی رہائش گاہ منتقل ہوگئے۔
نواز شریف کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جب کہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائ یکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔
اس مقدمے میں نواز شریف کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
8 نومبر کو شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی اور 12 نومبر کو وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی۔
ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائ یکورٹ میں چیلنج کردی اور 16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی، جس کے بعد 19 نومبر کو نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔