ناسا مصنوعی ستارہ خلاء میں بھیجنے کی تیاریوں میں مصروف
واشنگٹن: امریکا کا خلائی ادارہ ناسا متعدد یونیورسٹی اور اداروں کے اشتراک سے ایک مصنوعی ستارہ خلاء میں بھیجنے کی تیاری میں مصروف ہے۔
جوتے کے ڈبے کے برابر لینڈولٹ نامی یہ اسپیس مشن 2029 میں زمین سے 35 ہزار 785 کلومیٹر فاصلے پر بھیجا جائے گا، جو زمین کے گرد گھومے گا۔
آٹھ لیزر کا حامل یہ مصنوعی ستارہ محدود مقدار میں شعاعیں خارج کرے گا، جس کی چمک کا موازنہ سائنس دان اصلی ستاروں کی چمک سے کریں گے اور خلائی اجرام کی چمک کے متعلق مزید بہتر کیٹلاگ تشکیل دیں گے۔
یہ کیٹلاگ زمین پر موجود ٹیلی اسکوپ کی کارکردگی کو ستاروں کی روشنی کی پیمائش، ہماری کہکشاں اور اس سے باہر موجود اجرام، ستاروں کی ارتقاء، ڈارک انرجی، کائنات کے پھیلاؤ اور زندگی کے اثرات رکھنے والے ایگزو پلینٹ کا فہم بہتر بنانے میں مدد دے سکے گا۔
1 کروڑ 95 لاکھ ڈالر مالیت کے اس مصنوعی ستارے کا سائز ایک جوتے کے ڈبے کے برابر ہے اور اس کو ٹیلی اسکوپ سے آسانی کے ساتھ دیکھا جاسکے گا۔ مشن کے متعلق یہ توقع کی جارہی ہے کہ یہ ممکنہ طور پر علم فلکیات پر واضح اثرات ڈالے گا۔
مشن کا گراؤنڈ سینٹر امریکی ریاست ورجینیا میں قائم جورج میسن یونیورسٹی میں بنایا جائے گا۔