مصطفیٰ کو اسکی گاڑی میں بلوچستان لیجاکر جلایا گیا، ملزم شیراز کے بڑے انکشافات

کراچی: مصطفیٰ قتل کیس کے دوسرے ملزم شیراز سے متعلق تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی۔
نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم شیراز اور ارمغان بچپن کے دوست ہیں اور اسکول میں ساتھ پڑھتے تھے، اسکول کے بعد اب ڈیڑھ سال قبل ارمغان سے شیراز کی دوبارہ دوستی ہوئی، ارمغان کے بنگلے پر شیر کے 3 بچے بھی موجود تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ارمغان بنگلے میں اکیلے رہتا تھا اور کال سینٹر چلاتا تھا، کال سینٹر میں خواتین سمیت 30 سے 35 افراد کام کرتے تھے، ملزم شیراز کے مطابق ارمغان کو اسلحے کا شوق تھا۔
رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ عامر بھی ارمغان اور شیراز کا دوست تھا، مصطفیٰ سے شیراز کی دوستی ارمغان کے پاس ہی ہوئی تھی، نیو ایئرنائٹ میں ارمغان کے بنگلے میں پارٹی تھی لیکن مصطفیٰ عامر نہیں آیا تھا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نے کال کرکے ارمغان کے بنگلے پر شیراز کو بلایا، کچھ دیر بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو گالیاں دینے کے بعد ڈنڈے سے مارنا شروع کردیا، ارمغان نے مصطفیٰ کو سر اور گھٹنوں پر مارا تو اس کا خون بہنا شروع ہوگیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مصطفیٰ پر تشدد کے بعد ارمغان نے پھر ایک رائفل اٹھائی اور دیوار پر 2 فائر کیے، دھمکانے کے بعد مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال دیا گیا، مصطفیٰ کو بلوچستان لے جاکر گاڑی سمیت جلادیا گیا، ارمغان کے گھر پر خون کے نشانات کو ملازمین سے صاف کروایا گیا، شیراز نے بتایا مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال کس نے کی اس کا اسےعلم نہیں۔