صحافی کا وکیل بیٹا ناظمِ کراچی


ماضی میں شیخ زید بن سلطان ٹرسٹ کے زیر انتظام جاری ہونے والے اخبارات میں روزنامہ مساوات اردو اور روزنامہ ہلال پاکستان سندھی وہ اخبارات تھے جو ذوالفقار علی بھٹو حکومت کے ترجمان تصور کیے جاتے تھے لیکن حقیقت میں وہ مکمل عوامی نمائندگی کرنے والے اخبارات تھے کیونکہ ان اخبارات میں کام کرنے والے اس زمانے کے صحافی مکمل پیشہ ور اور جیّد قسم کے صحافی تھے جو حکومت کے اخبارات میں بھی بعض اوقات حکومت کے خلاف تھے۔ اس زمانے میں مساوات کے سائے تلے پیپلز پارٹی کا ہفتہ وار میگزین شائع ہوتا تھا نصرت۔ اس کے مدیر وہاب صدیقی ہوا کرتے تھے، جو بعد میں 1978 کے صحافتی تحریک میں بھی بہت سرگرم رہے اور گرفتار بھی ہوئے تھے۔
کراچی کا ایڈمنسٹریٹر بننا اہمیت اور افادیت کے حوالے سے تو بڑا عہدہ ہے لیکن کراچی کے بے تحاشہ مسائل اس عہدے کے لئے اس سے بھی بڑا چیلنج ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے شہر میں ہر طرح کے سماجی مسائل اور ہر قسم کی سماجی برائیاں موجود ہیں۔ بارشوں میں جس شہر کے نالے سیلاب لاتے ہوں اور آبادیاں ڈبوتے ہوں جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کا نام و نشان نہ ہو بزرگ اور خواتین بسوں اور چنگچی رکشائوں میں لٹکتے ہوں۔ وہ شہر جہاں غریب تو کیا امیر بھی پانی کی بوند کے لئے ترستے ہوں اور ٹینکرز مافیا ہائیڈ رینٹس مافیا سے مل کر روزانہ کروڑوں روپے عوام سے لوٹتے ہوں اس کراچی میں شہر کے غیر منتخب میئر ( ایڈمنسٹریٹر) کے پاس اختیار کتنے ہوں گے اور خزانہ کتنا ہوگا؟