مودی اور عمران انتشاری ٹولہ

دانیال جیلانی

 

پاکستان میں اختیار اور اقتدار کی جنگ تو برسوں سے چلتی آرہی ہے، لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ ایک شخص اپنے دور اقتدار میں مکمل طور پر ناکام ہونے اور اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے بعد اقتدار کو ہاتھوں سے جاتا دیکھ کر بوکھلا گیا۔ پھر اس نے وہ کیا جو کسی طور بھی قابل قبول نہیں تھا۔ اپنے عوام کو انتشار اور بدامنی پر اُکسایا، ریاستی اداروں کے خلاف خوب زہر اُگلا، ریاستی مشینری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، حتیٰ کہ شہدائے وطن کی بے حرمتی سے بھی باز نہ رہ سکا۔ 

قوم کے نوجوانوں کے دل میں ریاست اور ریاستی اداروں سے متعلق زہر گھولا اور ملک اور سلامتی کے ضامن اداروں کو نیچا دکھانے کی ہر ممکن کوشش کی، خود کو ناصرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا کا لیڈر بناکر پیش کرنے لگا۔ گویا ایسا ہوگیا کہ جو کرپٹ شخص بھی اگر اس کی حمایت میں سامنے آیا تو وہ دنیا کا ایمان دار اور قابل ترین فرد ہوگیا اور جو ملک و قوم کے مفاد کو عزیز تر رکھنے والا شخص اگر اس کی مخالفت کرے تو وہ بے عقل، بدکردار اور بدعنوان ہوگیا۔

یہی طرز عمل بھارت کے مُکھے منتری نریندر مودی کا بھی ہے۔ وہ خود کو برتر جب کہ مخالفین کو کم تر سمجھتا ہے، مذہب کا اپنے مفادات کے حصول کے  لیے استعمال کرتا ہے، گالیاں دیتا اور دلواتا ہے، اس کا مقصد طاقت کا حصول ہے، اس کی خواہش ہے کہ مکمل طور پر نظام اس کے ماتحت ہوجائے۔ پھر کالا یا سیاہ جو چاہے وہ کرتا رہے۔ مودی اور عمران کی مشترکہ عادت اور خواہش یہی ہے۔

دونوں انتشاری سوچ کے حامی افراد نے جان بوجھ کر اس طبقے کو اپنا ہدف بنایا، جو تجربے اور عمر میں کم جب کہ جذباتی بہت زیادہ ہیں۔ نفرت اور انتشار کو بڑھاوا دیا، اس وقت بھی پروپیگنڈے کو اپنا ہتھیار بناکر مودی و عمران نفرت اور انتشار کی آگ کو مزید بڑھاوا دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا ان کا سب سے مضبوط ہتھیار ہے، جہاں سے یہ نوجوان ذہنوں میں اس نفرت اور انتشار کو بھر رہے ہیں۔

لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان کا نوجوان طبقہ تو بہت تیزی سے عمران کے طریقہ واردات کو سمجھ کر اس فتنے اور انتشار پسند سوچ کے حامل شخص سے اظہار برأت کررہا ہے، لیکن اس شعور میں مزید تیزی لانے کی اشد ضرورت ہے۔ جس طرح یہ زہر پاکستان کے نوجوانوں میں بھرا گیا، اس کا ازالہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو آگاہی فراہم کی جائے۔ نوجوانوں کے ایسے پلیٹ فارم جو ان کی مثبت انداز میں تربیت کررہے ہیں، ان کے ساتھ ریاستی سطح پر تعاون کیا جائے، تاکہ نوجوان ذہنوں سے یہ زہر تیزی سے ختم ہوسکے، نوجوانوں کو مواقع  فراہم کیے جائیں کہ وہ ملک و قوم کی ترقی، فلاح و بہبود کے لیے فتنے، نفرت اور انتشار سے خود کو بچاتے ہوئے کردار ادا کرسکیں اور انہیں یہ یقین ہو کہ اس عمل میں ریاست پاکستان ان کی ہر ممکن مدد کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ ریاست اور نوجوانوں کا تعلق و ہم آہنگی اس وقت ناگزیر ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔