مہنگائی کی چکی میں پستا غریب
آج اس دور جدید میں پاکستان جو بہت پچھے رہ گیا ہے اس میں سب سے بڑی وجہ مہنگائی ہے۔ ایک غریب انسان کواپنا اور اپنے بچوں، فیملی کا پیٹ پالنا انتہائی مہنگا پڑ گیا ہے اس میں ناصرف مزدور پیشہ افراد شامل ہیں بلکہ عام انسان کو بھی مہنگائی کا سامنا ہے۔ بچوں کی اسکولز،یونیورسٹیز، کالجز ، ٹیوشن ، گیس ، بجلی ، پانی کے بلز ناصرف یہ بلکہ گھر کے اخراجات بھی ایسے میں ایک عام انسان بھی ذہنی امراض کا شکار ہو جائے۔
آج بھی پاکستان میں 40 فیصد لوگ غربت سے متاثر ہیں، ایسے میں والدین خود بھوکے رہ کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں اور کئی مقامات پر غریب انسان اپنی اولاد کا پیٹ نہیں پال پاتا اس مہنگائی کے آگے شکست پاتا اور خود کش کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ یہ انسانیت کا قتل ہے کئی لوگ اپنی اس مہنگائی سے بھری زندگی سے تنک آکر اپنی جان گواہ بیٹھتے ہیں اور ممالک میں جہاں رمضان کے مہینے کے احترام میں سب چیزوں کی قیمتوں میں کمی آتی ہے وہیں پاکستان میں اس رمضان کے مہینے کو بھی اپنے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
ہمارے ملک سے مہنگائی کا خاتما کیا جائے تاکہ کوئی انسان کسی ذہنی امراض کا شکار نہ ہو اپنے اور اپنی فیملی کے اخراجات بخوبی پورے کرسکے۔