مندر تعمیر کیس، کیا اقلیتیں پاکستان چھوڑ دیں؟، عدالت عالیہ کا استفسار
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دارالحکومت میں مندر کی تعمیر سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ عدالت بھارت کی طرح پاکستان کو چلانے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر سے متعلق درخواست پر سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزار وکیل نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آئین کی بنیاد اسلام ہے، مسلم ریاست میں مندر بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، انتظامی معاملات میں اسلامی نظریاتی کونسل کو کوئی اختیار نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا اقلیتیں پاکستان کو چھوڑ دیں؟ عدالت انڈیا کی طرح پاکستان کو چلانے کی اجازت نہیں دے سکتی، جو آپ کررہے ہیں یہ دوسرے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے بھی ٹھیک نہیں، آپ کا ایمان مضبوط ہے آپ مسلمان ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں دوسرے ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ ایسا سلوک ہو؟ نیوزی لینڈ میں کیا ہوا؟ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا کیا کنڈکٹ تھا؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار وکیل کو ہدایت کی کہ اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے آئین کیا کہتا ہے؟ آئین میں جو رول اقلیتوں کو دیا گیا اس کو دیکھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر سے متعلق سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف دائر کی گئیں درخواستوں کو غیر موثر قرار دے کر نمٹا دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ ان درخواستوں میں جو نکات اٹھائے گئے ہیں، ان کو سامنے رکھتے ہوئے عدالت نہیں سمجھتی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے، لہٰذا ان درخواستوں کو نمٹایا جاتا ہے، تاہم اگر مستقبل میں درخواست گزار یہ سمجھے کہ اس کی حق تلفی ہوئی ہے تو وہ دوبارہ اس معاملے کو اٹھاسکتا ہے۔