آدم کی اولاد کے مختلف رنگ کیسے؟

ثنا اللہ خان احسن

سب انسان ایک آدم کی اولاد تو پھر شکل و صورت نسل اور رنگ وروپ میں اتنا فرق کیسے؟ زمین پر موجود انسانوں کی مختلف شکل و صورت اور رنگ و نسل کی وجوہات ہیں۔ طوفان نوح کے بعد اس روئے زمین پر حضرت نوح۴، ان کے تین بیٹے اور کشتی میں موجود کل اسی 80 افراد بچے تھے، جن سے زمین پر موجود نسل انسانی پروان چڑھی۔

ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا میں مختلف رنگ و روپ کے افراد موجود ہیں جو ایک دوسرے سے انتہائی مختلف نظر آتے ہیں۔ ایک طرف افریقہ کے سیاح فام حبشی تو دوسری طرف یورپ کے چٹے سفید لوگ، یا پھر چینی جیسے چپٹی ناک اور زرد رنگت والے لوگ۔ ‎حضرت نوحؑ کے بیڑے نے جس جگہ قیام کیا تھا وہ جگہ آج کل شام کہلاتی ہے اور اس پہاڑی کا نام جودی تھا۔ اسلامی تفسیر اور تاریخ دانوں کے مطابق حضرت نوحؑ کے تین بیٹے تھے سام، حام اور یافث۔ سام سے اہل عرب و عجم، حام سے اہل حبش جو کہ ہندوستان کی زمین میں ‎آباد ہوئے اور یافث سے اہل ترکستان۔

تاریخِ انسانی کے ماہر حضرت نوحؑ کے ساتھیوں کو ان کی شکل و‎ صورت کی وجہ سے تین بڑے گروہوں میں تقسیم کرتے ہیں‎- کاؤ کشین، جو جارجین یا گرجستان کی زبان کا لفظ ہے اور اسی لفظ کو سنسکرت زبان میں کوشان بولا گیا اور بدلتے وقت کے ساتھ یہ لفظ کسان اور کسانہ کی شکل میں باقی رہ گیا۔۔ یہ دنیا کی سب سے خوبصورت نسل ہے۔ اپنے رنگ، اور نین و نقش کی وجہ سے سیاہ بال سرخ و سفید رنگ،، یہ نسل آج بھی اپنی اصل حالت میں گرجستان (جارجیا) آرمینیا، چیچنیا وغیرہ میں پائی جاتی ہے اور اپنے ہزاروں سال پرانے زبان، لباس اور رسم و رواج پر قائم ہے۔ ان کا خطہ یورپ اور ایشیا کے سنگم پر آباد ہے، اس لیے یہ خطہ یوریشیا بھی کہلاتا ہے۔ اسی خطے میں داغستان یا کوہِ قاف کا علاقہ بھی ہے۔  کوہِ قاف کے متعلق ہزاروں کہانیاں برصغیر کے لوگوں کی زبانوں پر ہیں جن اور پریوں کا دیس۔ یہ لوگ آج بھی اپنی خوبصورتی میں بے مثال ہیں۔‎ دوسرے گروہ کو منگولین بولا جاتا ہے۔ یہ چپٹی ناک اور زرد رنگت والی نسل ہے جو کوریا، جاپان، چین اور مشرقِ بعید میں آباد ہے‎- تیسرے گروہ کو نیگرو کہتے ہیں اور یہ نسل افریقہ میں آباد ہے۔ ‎یہ تین بنیادی گروہ ہیں انسانوں کے۔

بعد میں ان کے ایک دوسرے کے ملاپ سے الگ الگ گروہ جنم لیتے رہے، جیسے ایک نیگرو اور کاؤکشین کے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ یا کاؤکشین اور منگولین کے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ، یا منگولین اور نیگرو کے ملاپ سے پیدا ہونے والی نسل، یا ان نسلوں کے ملاپ کے بعد میں پھر سے ملاپ ہونے کے بعد پیدا ہونے والی نسلوں نے انسانوں کے بہت سے گروہوں اور زبانوں کو جنم دیا۔

‎اہل اسلام نے اہل عرب و عجم کو ایک الگ گروہ لکھا ہے، جبکہ یورپی افراد نے اس کو الگ گروہ تسلیم نہیں کیا۔۔ اصل میں ہوا یہ ہو گا کہ حضرت نوحؑ اور ان کے ساتھ مسلمانوں کا ایک گروہ (چوتھا گروہ) شام میں ہی بس گیا ہوگا، جس سے اہل عرب و عجم نے جنم لیا اور اس گروہ میں ہر طرح کے رنگ و نسل کے لوگ موجود ہوں گے، اس لیے اگر ہم عرب کے رنگ و نسل کا جائزہ لیں تو ہم کو پتہ چلتا ہے کہ اس میں نیگرو اور کاؤکشین دونوں نسلوں سے ملتے جلتے لوگ ہیں کہ بعض اوقات لگتا ہے کہ یہ نیگرو نسل ہے اور بعض اوقات لگتا ہے کہ نہیں یہ کاوکشین نسل سے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ گروہ مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کرتے گئے۔ آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ مختلف قبائل اور حکومتیں وجود میں آتی گئیں۔ علاقوں کے موسم کے لحاظ سے رہن سہن، بودو باش اور رسم و رواج ترتیب پاتے گئے۔ غالب امکان یہی ہے کہ جب یہ انسانی گروہ مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کرگئے تو وہاں کے موسمی حالات ماحول اور آب و ہوا نے ان کی شکل و صورت اور خدوخال پر اثر ڈالا، پھر مختلف قومیتوں کا آپس میں اختلاط نئی نئی اشکال وجود میں لاتا گیا۔ اس طرح ہم دنیا کو موجودہ صورت میں دیکھتے ہیں۔ واللہ اعلم

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔