لاس اینجلس کی آگ نہ بجھ سکی: 12 ہزار گھر خاکستر، 150 ارب ڈالر کا نقصان
لاس اینجلس: امریکا کے شہر لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین آگ تاحال نہ بجھائی جاسکی، جس کے نتیجے میں 12 ہزار مکان اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے تاریخی شہر میں منگل سے لگی آگ پر اب تک نہ قابو پایا جاسکا ہے جب کہ حکام نے اب تک آتش زدگی سے 11 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے، جن کے بڑھنے کا خدشہ ہے۔
حکام کے مطابق یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ ہلاک افراد کی اصل تعداد کیا ہوگی، البتہ آگ کی وجہ سے 2 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہیں جب کہ نقصان کا ابتدائی تخمینہ قریباً 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
پیسیفک پیلی سیڈس کا علاقہ آگ سے بری طرح تباہ ہوگیا ہے، یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہالی وُڈ کے اے لسٹرز اور ارب پتی افراد کے گھر ہیں۔
آگ کے نتیجے میں کم کارڈیشن سمیت کئی نامور ہالی وُڈ سیلبیریٹیز اربوں روپے مالیت کے گھر خالی چھوڑ کر دیگر علاقوں میں منتقل ہوگئی ہیں جب کہ بعض علاقوں میں لوٹ مار کے واقعات بھی پیش آنے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکام نے پیلی سیڈس اور ایٹون کے علاقوں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کردیا ہے۔
ادھر ہوا کا دباؤ کم ہونے پر فائر فائٹرز کو آگ پر قابو پانے میں بھی کسی حد تک کامیابی ملی ہے۔
علاوہ ازیں ریاست کے گورنر نیوسم نے استعفیٰ مانگنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو متاثرہ ریاست آکر خود جائزہ لینے کی دعوت دے دی ہے۔