کشمیر: لاکھوں مظلوموں کا قید خانہ

کشمیر برصغیر پاک و ہند کاشمال مغربی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر کشمیر وہ وادی ہے جو ہمالیہ اور پیر پنجاب کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان واقع ہے۔ آج کل کشمیر کافی بڑے علاقے کو سمجھا جاتا ہے جس میں وادی کشمیر ، جموں اور لداخ بھی شامل ہے۔ پاکستانی کشمیر کے علاقے پونچھ، جموں کے علاوہ گلگت اور بلتستان کے علاقے شامل ہیں۔ 1846 سے پہلے یہ آزاد ریاستیں تھیں۔ پاکستان بنتے وقت یہ علاقے کشمیر میں شامل تھےمگر اس وقت یہ خطہ تنازعات کی وجہ سے تین ممالک میں تقسیم ہے جس میں پاکستان شمال مغربی علاقے (شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر) بھارت وسطی اور مغربی علاقے (جموں کشمیر اور لداخ) اور چین شمال مشرقی علاقوں (اسکاٸ چن اور بالاۓ قراقرم) کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔

بھارت سیاچن گلیشٸر سمیت تمام بلند پہاڑوں پر جبکہ پاکستان نسبتا کم اونچے پہاڑوں پر مو جود ہے۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس سلسلے میں تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں جن میں 1947،1965،اور1999 کی کارگل کی جنگ شامل ہے۔ 16 مارچ 1846 میں انگریز نے 75 لاکھ کے عوض کشمیر گلاب سنگھ ڈوگرہ کو فروخت کیا۔ 14 اگست 1931 کو پہلی بار کشمیر ڈے منایا گیا 1933 میں سری نگر پتھر مسجد میں جموں کشمیر مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی گٸ ۔کشمیر کی 98فیصد آبادی مسلمان ہے ۔

بھارت کشمیر کی جنت جیسی زمین کےوساٸل لوٹنا چاہتا ہے اور امریکی سامراج دونوں ممالک کو جنگ کی حالت میں رکھ کر اپنے مفادات دونوں ممالک سے لے رہا ہے، کشمیریوں کی آزادی ایک معمہ بنا دی گٸ ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے خصوصاََ پچھلے دو سالوں سے بھارت نے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں لیکن دنیا خاموش تماشاٸی بنی ہوٸی ہے۔

پوری دنیا کو آزادی ہے، ان کے بچےاسکول جاتے ہیں، کھیلتے ہیں، عورتیں بازاروں میں خریداری کرتی ہیں، مرد حضرات کام کاج کرتے ہیں خوشحالی اور ترقی ہے۔ لیکن کشمیر ان سب سے محروم ہے۔ کشمیر میں بھارت نے اس قدر ظلم کر رکھا ہے کہ وہاں کے لوگوں کو دنیا سے رابطہ منقطع کردیا ہے۔ نہ انٹرنیٹ، نہ میڈیا اور نہ ہی سیٹیلائیٹ۔ آج کے دور میں ان تمام سہالیات سے محرومی کسی جیل سے کم نہیں۔ کشمیر لاکھوں مسلمانوں کا جیل بن چکا ہے اور دنیا خاموش ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔