شہر قائد پھر ڈوب گیا، سیلابی صورت حال درپیش

کراچی: مون سون کی طوفانی بارشوں کے باعث شہر قائد ڈوب گیا، محکمہ موسمیات نے آج بھی بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
موسلا دھاربارش سے کراچی کی اکثر سڑکیں تالاب اور دریا کا منظرپیش کررہی ہیں۔ بارش کا سلسلہ آج صبح سے کسی حد تک تھم گیا ہے، تاہم مزید بارش کا امکان ہے۔


دوسری طرف بجلی کی بندش نے عوام سے چین و سکون بھی چھین لیا ہے۔ گزشتہ جمعے کو ہونے والی طوفانی بارش کے 6 روزبعد بھی سرجانی ٹاؤن اور نئی کراچی کے مختلف علاقے بجلی سے بدستور محروم ہیں۔ دوسری جانب گلستان جوہر، گڈاپ اور بن قاسم ٹاؤن میں گزشتہ 3 روز سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں کا زور ٹوٹ رہا ہے۔ رات 2 بجے سے صبح 5 بجے تک شہر میں ہونے والی سب سے زیادہ بارش فیصل بیس پر 7 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، صدراورمسرور بیس پر 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ، گلشن حدید 2، لانڈھی اور اولڈ ایئرپورٹ پرایک ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی جب کہ آج بھی محکمے نے بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
شہر میں گزشتہ 3 روز کے دوران 200 ملی میٹرسے زائد بارش ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے برساتی نالے

اور سیوریج سسٹم میں آنے والا پانی نکاسی کی گنجائش سے کہیں زیادہ ہے۔ جس کے باعث نالوں اور سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ مليرندی بارش کے پانی سے اوورفلو ہوگئی، ندی میں طغیانی آنے کے بعد پانی کورنگی کازوے سے گزر رہا ہے جس کے باعث رات گئے دادا بھائی ٹاؤن میں ندی اوورفلو ہوگئی اور پانی علاقے میں داخل ہوگیا۔
ملیرندی میں طغیانی کے باعث پانی متصل آبادیوں میں آرہا ہے جب کہ قائد آباد کے مقام پرپانی کے ریلے کے باعث سڑک ٹریفک کے لیے بند ہوگئی ہے جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا، بلوچ کالونی میں پانی گھروں میں داخل ہونے کے بعد پاک بحریہ نے ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقام پرمنتقل کیا۔
ڈپٹی کمشنر ملیر کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے سے رابطہ سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے، سیلابی ریلے سے گڈاپ کے کچھ دیہات بھی متاثر ہوئے ہیں، پی ڈی ایم اے اور پاک فوج کی ٹیموں نے لوگوں کو نکالنے کا کام شروع کردیا ہے۔
ملیر کے مختلف گوٹھوں میں بھی ملیر ندی میں طغیانی کے باعث پانی آبادی میں داخل ہوگیا، رات گئے لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ اس کے ساتھ پاک بحریہ کے افسران و جوان بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچے اور ملیر ندی کے اطراف واقع گوٹھوں سے متاثرہ افراد کو کشتیوں کے ذریعے نکال کر محفوظ مقام پرمنتقل کیا، رات کے اوقات میں مال بردار گاڑیاں بھی اسی مقام سے گزرکر نیشنل ہائی وے اورسپرہائی وے تک جاتی ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی کئی کلومیٹر دور تک طویل قطاریں لگ گئیں، ایئرپورٹ فلائی اوور کے بعد سے گاڑیوں کی قطاریں شروع ہوگئی تھیں، اسی طرح شدید بارش کے باعث سکھن، شاہ لطیف ٹاؤن، گلشن حدید، ملیر سٹی، ملیر ہالٹ اور ملیر ندی سے متصل دیگر علاقوں میں بھی پانی آبادی میں آگیا جس کی نکاسی کے لیے رات بھر کام جاری رہا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی میں شدید بارشوں کے باعث ڈی ایچ اے، گذری، کیماڑی، نارتھ کراچی، ناظم آباد، صدر، لانڈھی، ایئرپورٹ، فیصل بیس، یونیورسٹی روڈ اور جناح ٹرمینل، کوہی گوٹھ، درمحمد گوٹھ، قائد آباد، یوسف گوٹھ، پی اے ایف مسرور اور گلشن جوہر کے کئی علاقے شدید متاثر ہیں۔
شدید سیلابی صورت حال میں فوج اور رینجرز کی 70 ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ فوج اور رینجرز کے دستے متاثرہ افراد کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔ قائد آباد کے عوام کو آرمی انجینئرز کی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا جارہا ہے۔ ملیر ندی کے ٹوٹے بند کو ہیوی مشینری کے زریعے ٹھیک کیا جارہا ہے۔ ملیر ندی کے بند کی آرمی انجینئر کے دستے مرمت کررہے ہیں. اور پانی کا بہاؤ کم ہوا ہے۔ ایم نائن کو سیلاب سے بچانے کے لیے آرمی انجینئرز نے فوری طور پر 200 میٹر لمبا اور چار فٹ اونچا بند بنایا۔ سیلاب میں پھنسے افراد کو کھانا بھی فراہم کیا جارہا ہے۔ گھروں کی چھتوں پر موجود دو سو خاندانوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے ریسکیو کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو فوری لوگوں کو نکالنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو کھانا اور پانی پہنچائیں، انہیں اکیلا نہ چھوڑیں۔
حالیہ بارشوں کے باعث جہاں کراچی میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم ہوئی ہیں، وہیں شہر کے ضلع غربی کو پانی کی فراہمی کے سب سے اہم ذریعے حب ڈیم میں قابل استعمال پانی کی سطح میں مزید 4 فٹ کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اب اس ڈیم میں صرف 5 فٹ پانی کی گنجائش رہ گئی ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔