کیا آئی ایس آئی کا مارکیٹنگ شعبہ بالی وڈ سنبھال رہا ہے؟

ڈاکٹر عمیر ہارون

آئی ایس آئی کا شمار دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں ہوتا ہے۔ پاکستانی تو اپنی اس ایجنسی کے مداح ہیں ہی لیکن پڑوسی ملک بھارت بھی اس کا مداح نظر آتا ہے یوں لگتا ہے جیسے بالی وڈ نے آئی ایس آئی کی مارکیٹنگ کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ نہیں سمجھے؟ میں سمجھائے دیتا ہوں۔ بالی وڈ آئے دن افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف کوئی نہ کوئی فلم بناتا رہتا ہے اور فلم میں پاکستانی ایجنسی کو اس قدر ماسٹر مائنڈ بنا کر پیش کیا جاتا ہے جیسے ابھی ان کے منصوبے سے پورا بھارت ختم ہو جائے گا۔ پچھلے مہینوں ریلیز ہونے والی بولی وُڈ مووی پرتھوی راج چوہان میں مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کی حد کردی گئی۔ گزشتہ برس ریلیز ہونے والی فلم سوریاونشی میں بھی وہی گھسی پٹی پرانی کہانی دہرائی گئی، جہاں دہشت گردی ہوتی ہے اور الزام پاکستانی ایجنسی پر لگا دیا جاتا ہے۔

اس فلم کی کہانی بھی اسی کے ارد گھومتی ہے۔ 1993 میں ہونے والے بمبئی دھماکوں میں پاکستانی آئی ایس آئی ملوث ہے، پاکستان سے بھارت ایک ہزار کلو آر ڈی ایکس آتا ہے۔ چار سو کلو آر ڈی ایکس بمبئی دھماکے میں استعمال ہو جاتا ہے اور بقیہ چھ سو کلو آر ڈی ایکس بھارت میں مقیم آئی ایس آئی کے ایجنٹ چھپا دیتے ہیں۔ کئی سالوں سے نام اور شناخت بدل کر رہنے والے یہ ایجنٹز اب موقعے کی تلاش میں ہے اور موقعہ ملتے ہی اس آر ڈی ایکس کے ذریعے سارے بمبئی کو تباہ کر دیں گے۔ لیکن ہمیشہ کی طرح ان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایک ہیرو ہے جو کہ پولیس والا ہے اور وہ چن چن کر ان ایجنٹز کو پکڑتا ہے اور ختم کر کے اپنے شہر اور ملک کو دہشت گردوں سے پاک کردیتا ہے۔

فلم ختم، سینیما میں سیٹیاں بجتی ہیں، داد ملتی ہے اور ہیرو واہ واہ لوٹ کر ایک اور ایسی فلم بنانے کے لئے نکل پڑتا ہے۔ فلم سوریاونشی کی یہ کہانی کوئی نئی تو نہیں۔ اس بار اکشے کمار نے یہ رول کیا ہے اس سے پہلے مختلف ہیرو اجے دیوگن، سنی دیول، سنیل شیٹی، عمران ہاشمی وغیرہ اس طرح کے رول کرتے آئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے بھارتیوں اور ان کے کہانی کاروں کے ذہنوں میں آئی ایس آئی کی اس قدر دہشت بیٹھی ہوئی ہے کہ وہ ہر چند فلموں کے بعد کوئی ایسی کہانی ضرور لکھتے ہیں جس میں آئی ایس آئی کے کام کی تعریف کی جاتی ہے۔ ان معصوموں کو یہ علم نہیں کہ ایسا کرکے وہ اپنی ایجنسی ‘را‘ پر سوالیہ نشان اٹھا دیتے ہیں۔ پاکستان سے اتنا خطرناک دھماکے کا مواد بھارت آجاتا ہے اور بھارتی ایجنسی کو اس کا علم نہیں ہوتا۔ چلو انٹیلی جینس فیلئر کا مارجن دے دیتے ہیں لیکن وہ مواد پھر بم کی شکل میں تیار ہوتا ہے اور مختلف جگہ پر فٹ کرکے دھماکے بھی کئے جاتے ہیں تب بھی بھارتی ایجنسی کو کچھ علم نہیں ہوتا کہ دھماکے کس نے کیے۔

دھماکوں کے کئی سالوں کے بعد تک پاکستانی ایجنٹز نام اور شناخت بدل کر بھارت میں ہی روپوش ہوتے ہیں اور ایجنسیاں انہیں ڈھونڈ نہیں پاتیں۔ انہیں ڈھونڈنے کے لئے کبھی اکشے کمار، کبھی اجے دیوگن تو کبھی عمران ہاشمی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ بھارتی فلم میکرز اور جنتا پر پاکستان کی آئی ایس آئی اس قدر سوار ہے کہ وہ اس موضوع پر آئے دن فلمیں بناتے ہیں اور جنتا ایسی فلمیں دیکھ کر خوب داد دیتی ہے۔ حالاں کہ انہیں چاہیے کہ وہ اپنی ایجنسیوں سے سوال کریں کہ پڑوسی ملک کی ایجنسی ہمارے ملک میں اس قدر تخریب کاری کر جاتی ہے اور آپ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں۔ بیچارے عوام کا بھی کوئی قصور نہیں انہیں تو ہمیشہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جاتا ہے۔ انہیں جھوٹی داستان سنا کر یہ کہا جاتا ہے کہ ہم نے پاکستان کو سبق سکھا دیا۔ اب پلوامہ اٹیک والا ہی واقعہ دیکھ لیں۔ اس واقعے کے بعد بھارت نے دعویٰ کیا کہ ہم نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں گھس کر حملہ کیا اور وہاں بہت سارے آتنگ وادیوں کو قتل کردیا۔ اب کوئی ان سے پوچھے کہ بہت ساروں کو قتل کیا تو اس کا کوئی ثبوت ہی دکھا دیں۔ کیسے دکھائیں گے جھوٹ کے پاوُں نہیں ہوتے اور مودی سرکار تو بیچاری رینگ ہی جھوٹ پر رہی ہے۔

مزے کی بات ہے سرجیکل اسٹرائیک پر بھی بالی وڈ نے فلم بنا ڈالی اور فلم میکرز نے بھارت کے اس جھوٹ پر کروڑوں روپیے کما لئے۔ یعنی ان کے افواج کا قتل ان کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا ان کے لئے تو ہر چیز پیسہ بنانے کا موقعہ ہوتا ہے۔ قومیں اپنے شہیدوں کا سودا نہیں کرتیں پر بالی وڈ والے اپنے شہیدوں کے نام پر جھوٹی فلمیں بنا کر دھندا کرتے ہیں۔ فلموں میں حقیقت کچھ اور ہوتی ہے اور اصل زندگی میں حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ فلموں میں ان کے فوجی پاکستان میں گھس کر سب کچھ تباہ و برباد کردیتے ہیں اور حقیقت میں ان کا ابھینندن گھس کر پکڑا جاتا ہے اور پھر چائے پیتے ہوئے ویڈیو بنا کر پاکستانی چائے کی تعریف کرتا دکھائے دیتا ہے۔ ہر ملک کی عوام اپنے وطن اور فوج سے محبت کرتے ہیں۔ بھارتی بھی سادہ لوگ ہیں وہ بھی اپنی افواج سے محبت کرتی ہے۔ فلم میکرز اور حکومتی نمائندے بیچاروں کی اسی محبت کا ناجائز فائدہ اٹھا کر پیسے بناتے ہیں۔

بالی وڈ کی پاکستان اور آئی ایس آئی مخالف فلمیں دیکھ کر تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی نے اپنی مارکیٹنگ کا شعبہ بالی وڈ کو دیا ہوا ہے اسی لئے تو آئے دن آئی ایس آئی کے کارناموں پر فلم بنا کر اسے مفت کی پبلسٹی دی جاتی ہے۔ آئی ایس آئی نے ان بیچاروں کی راتوں کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں اسی لئے یہ اٹھتے، بیٹھتے، سوتے، جاگتے اسی موضوع پر سوچتے رہتے ہیں۔ مودی سرکار کی ان فلم میکرز کو بھرپور حمایت حاصل ہے بلکہ یہ فلم میکرز ایسی فلمیں بناتے ہی مودی سرکار کے کہنے پر ہیں۔ ایسی فلموں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مودی سرکار کے دل و دماغ میں آئی ایس آئی کس قدر سوار ہے۔ جو بھی ہو ان میکرز کی بدولت آئی ایس آئی پوری دنیا میں چرچے میں رہتی ہے۔ جو کام دیگر ایجنسیاں لاکھوں ڈالرز خرچ کرکے کرتی ہیں بالی وڈ والے وہ سروس پاکستانی ایجنسی کو مفت میں فراہم کرتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔