کیا فواد عالم کا سورج غروب ہونے کو ہے
قومی سلیکٹر محمد وسیم کا انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے قومی اسکواڈ کے اعلان کرنے کے لیے کرسی پر بیٹھنے سے پہلے پریس روم میں بیٹھنے والے اور دنیائے کرکٹ سے وابستہ لوگوں کے ذہنوں میں مختلف قسم کی ہلچل مچی دکھائی دی کہ کون سے خوش نصیب کرکٹر ہوں گے جو پہلے کی طرح اس بار بھی ہوم سریز میں شاہین اسکواڈ میں شامل ہوکر راولپنڈی، کراچی اور ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں اُڑانیں بھرتے نظر آئیں گے اور کون بدنصیب ہوں گے جنہیں اس بار گھر جانے کا پروانہ تھمادیا جائے گا۔
پریس روم میں موجود تمام نظریں وہاں میز پیچھے لگی کرسی پر تھیں۔ اسکواڈ کے اعلان سے پہلے سابق کپتان سرفراز احمد اور یاسر شاہ کو ڈراپ کیے جانے کی خبریں موصول ہورہی تھیں، لیکن معاملہ پہلے کی طرح اس بار بھی برعکس ہوا۔ چیف سلیکٹر نے پریس روم میں آکر 18 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا۔ اسکواڈ میں جہاں کچھ نئے چہروں کا اضافہ ہوا، وہیں کچھ پرانے چہروں کو گھر واپسی کا پروانہ تھمادیا گیا۔
نئے آنے والے خوش نصیبوں میں ابرار احمد اور محمد علی ہیں، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ انہیں حالیہ سریز میں ڈبیو کرنے کا موقع دیا جائے گا یا ڈومیسٹک پرفارمر میر حمزہ اور انٹرنیشنل وکٹوں کی تیزترین نصف سنچری کرنے والے محمد عباس کی طرح ٹیم کے ساتھ سیر سپاٹے کرواکے انہیں بھی قربانی کا بکرا بنادیا جائے گا۔ قبل ازیں قومی اسکواڈ میں ایک بار پھر پاکستانی ٹیسٹ بلےباز، جس کا ڈیبیو 2009 میں 160 رنز کی شاندار اننگز سے ہوا تھا اور پھر جب 2017/8 میں اس کی واپسی ہوئی تو بھی شاندار اننگز کھیل کر قومی ٹیم کو وبال سے بچانے والے اور ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے انبار لگانے والے لیفٹ ہینڈر بلے باز فواد عالم کو ایک بار پھر نظرانداز کردیا گیا۔ پتا نہیں ہماری سلیکشن کمیٹی کرکٹر کے کیریئر داؤ پر لگانا کیوں پسند کرتی ہے اور وہ بھی صرف ایک سیریز میں پرفارم نہ کرنے کی بنیاد پر۔ ویسے بھی ہمارے سلیکٹر کسی بھی پلیئر کو باہر کرنے کے لیے تاک میں رہتے ہیں۔ جب کبھی موقع ان کے ہتھے چڑھ جائے تو غلط پرفارمنس کی بنیاد بناکر کھلاڑی کو گھر جانے کا پروانہ تھمادیتے ہیں، بالکل اسی طرح کچھ مردآہن فواد عالم کے ساتھ بھی ہوا۔ جسے سلیکٹر نے پچھلی آسڑیلیا کے خلاف سریز میں ناقص پرفارمنس کی بنیاد پر گھر جانے کا سگنل عطا فرمادیا، لیکن شاید ہماری سلیکشن کمیٹی یہ بھول گئی کہ جب آپ کے شاہین بنگلادیش، آسٹریلیا، جنوبی افریقا، زمبابوے، ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے ہی گراؤنڈز میں پروازیں کرنا بھول گئے تو یہی مرد وفا تھا جو مخالفین بولروں کے ہرقسم کے حربوں کو ناکام بناتا رہا اور ٹیم کو فتح یاب کراتا رہا، لیکن صرف ایک سیریز میں پرفارم نہ کرنے کا جواز بناکر ٹیم سے باہر کردیا گیا۔ یہ کون سے انصاف کا اصول ہے کہ صرف ایک سیریز کی خراب پرفارمنس کی بنیاد پر کرکٹر کو باہر کردیا جائے۔ اس کی مثال دوسرے ملکوں میں کہیں نظر نہیں آئے گی۔ اس کی مثال پڑوسی ملک بھارت سے ہی لے لیں جسکی اوپننگ جوڑی راہول اور روہت شرما پچھلے پانچ چھ سال میں پاکستانی بولنگ اٹیک کے سامنے بے بس دکھائی دینے کے باوجود انہیں دونوں سے اننگز کا آغاز کرواتی ہے، کیونکہ بی سی سی آئی کو اس جوڑی کی وہ اننگز یاد ہے جس میں انہوں نے ٹیم کو فتح یاب کروایا ہوتا ہے۔
خیر ہے پی سی بی ہے، جو اتنی جلدی اپنے پلیئر کی شاندار اننگز کو فراموش کردیتا ہے۔ آئے روز پاکستان کرکٹ میں تبدیلیاں دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اتنا گرگٹ بھی اپنے رنگ بدلنے میں مہارت نہیں رکھتا ہوگا جتنا پی سی بی پلیئر بدلنے میں رکھتا ہے۔
بہرحال ہماری نیک خواہشات فواد عالم کے ساتھ ہیں کہ جلدازجلد وہ ایک بار پھر ماضی کی طرح سلیکٹر کو اپنے بلے سے جواب دے کر دوبارہ کم بیک کرکے انٹرنیشنل میدانوں میں دکھائی دیں گے۔