بھارت: پنچایتوں میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کے مذموم فیصلے
نئی دہلی: بھارت میں جہاں بی جے پی حکومت مسلم دشمنی میں تمام حدیں پار کرچکی ہے، وہیں انتہاپسند ہندوؤں نے بھی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اب مسلمانوں کو معاشی بائیکاٹ کا سامنا ہے۔
انڈین ریاست ہریانہ کے علاقے مانیسر میں ایک پنچایت نے مسلمان تاجروں کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے اس سلسلے میں باقاعدہ کمیٹیاں بنانے کی ہدایت کردی۔
منعقدہ پنچایت میں انتہا پسند ہندو تنظیموں بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں سمیت 200 سے زائد افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر پنچایت نے مقامی انتظامیہ کو الٹی میٹم دیتے ہوئے ہندوؤں کو علاقائی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے کر مسلمان دکان داروں اور تاجروں کا معاشی بائیکاٹ کرنے پر اُکسایا ہے۔
پنچایت میں مانیسر کے علاوہ دیگرعلاقوں سے بھی ہندوؤں نے شرکت کی، جنہوں نے مجسٹریٹ کو اپنے مطالبات پر مبنی یادداشت پیش کی۔
دوسری جانب ریاست گجرات کے ضلع بناس کانٹا کے ایک گاؤں میں پنچایت کی جانب سے جاری کیا گیا ایک خط وائرل ہورہا ہے، جس میں مسلمانوں سے سامان نہ خریدنے کی اپیل کی گئی ہے۔ خط کے مطابق اگر کسی شخص نے مسلمانوں سے سامان خریدا تو اسے 5100 روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ خط پر پنچایت کے سربراہ کے دستخط اور مہر بھی لگی ہوئی ہے۔