عمران لاہور ہائیکورٹ پیش، دہشت گردی مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور
لاہور: عدالت عالیہ لاہور کے دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی دہشت گردی کے مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ عمران خان کی جانب سے دہشت گردی کے مقدمات میں دائر حفاظتی ضمانت سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 5 مقدمات اسلام آباد میں اور 3 مقدمات لاہور میں درج ہیں، عمران خان متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن کچھ کیسز کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم ان ہی کیسوں کو دیکھیں گے جن کی درخواستیں ہمارے پاس ہیں، ہم آپ کو بلینکٹ بیل نہیں دے سکتے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں، سمجھ نہیں آتی، ایک میں ضمانت لیں دوسرے میں پرچہ آتا ہے، میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسا پہلے نہیں ہوا، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک رہتا ہے، آپ کو اپنی چیزوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا، میں نے کچہری میں سیکیورٹی کی وجہ سے عدالت کو شفٹ کرنے کو کہا، وہ تو ڈیتھ ٹریپ ہے، میں نے کہا تھا کہ مناسب سیکیورٹی دے دیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ خان صاحب، اس کیس کو آپ کی جانب سے غلط ہینڈل کیا گیا ہے۔
قبل ازیں عمران خان قافلے کی شکل میں پیشی کے لیے لاہور ہائی کورٹ پہنچے جبکہ عمران خان کی عدالت میں ممکنہ پیشی کے پیش نظر عدالت کے باہر بھی اینٹی رائٹ فورس تعینات کردی گئی ہے۔
وکیل عمران خان اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ سے بلٹ پروف گاڑی کے احاطے میں داخلے کی اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو خطرہ ہے، گاڑی کو اندر آنے دیا جائے جس پر رجسٹرار آفس نے عمران خان کی گاڑی کو احاطہ عدالت میں لانےکی درخواست منظور کر لی۔
عمران خان کے وکلا اور پی ٹی آئی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں جبکہ ججز کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ کمرہ عدالت کو خالی کر دیا جائے تاہم رش کی وجہ سے عمران خان کو کمرہ عدالت تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔