حق اور باطل میں جیت کس کی

عاٸشہ احمد

شاہ است حسین بادشاہ است حسین
دین است حسین دین پناہ است حسین
سرداد نداد دست در دست یزید
حقا کہ بناۓ لا الہ است حسین
محرم الحرام ایک ایسی عظیم قربانی کا مہینہ ہے جس کی مثال رہتی دنیا تک نہیں مل سکتی ۔ یہ قربانی ایک ایسی قربانی ہے جو اپنی ذات کے لۓنہیں دی گٸ تھی بلکہ ایک ایسے دین کو بچانے کے لۓ دی گٸ تھی جو تاقیامت قاٸم رہے۔ ایک نواسے نے اپنے نانا کا دین بچانے کے لۓ یہ قربانی دی اس دین کو بچانے کے لۓ اس نے اپنا پورا خاندان کربلا کے میدان میں قربان کر دیا۔ حضرت امام زین العابدین ؓ جب مدینے کی گلیوں سے گزرا کرتے تھے تو اکثر لوگ انکے غمگین ہونے کی وجہ پوچھا کرتے ایک بار آپ نے عرض فرمایا کہ یعقوب علیہ السلام کا بیٹا گم ہو گیا تھا دنیا سے رخصت نہیں ہوا تھا تو انھوں نے رو رو کر اپنی آنکھوں کی بیناٸی ضاٸع کر لی تھی میرا تو پورا خاندان میرے سامنے نیزوں پر چڑھا۔

حضرت امام حسینؓ کو بچپن ہی سے بتا اور سمجھا دیا گیا تھا کہ آپ نے دین اسلام کو بچاتے ہوۓ شہید ہونا ہے آقاﷺ بار بار آپؓ کے گلے کو چوم کر رویا کرتے، جنت سے جو لباس آپؓ کے لۓ سل کر آیا وہ بھی سرخ تھا جس نے اس بات کی نشاندہی کی۔ آپؓ کو معلوم تھا کہ آپؓ کے ساتھ کیا ہونے والا ہےکوفی اور یزیدی آپؓ کے ساتھ کیا کرنے والے ہیں اس کے باوجود دین حق کوبچانے کے لۓ آپؓ کربلاکے میدان میں گۓ اور اپناپورا خاندان اپنی اولاد قربان کر دی ۔ کسی میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ اپنی اولاد کی لاشوں کو اٹھا کر خیموں میں لاۓ، اپنے گھر کی عورتوں کو تکلیف میں دیکھے، اپنے خیموں کو جلتا ہوا دیکھے لیکن صرف دین اسلام کو بچانے کے لۓ انھوں نے ہر قربانی دی۔ اللہ نے جن کی وجہ سے دنیا تخلیق کی ساقی کوثر ﷺ کے نواسے، مولاۓ کاٸنات شیر خدا علی المرتضیؓ کے صاحبزادے، شہزادی کونین فاطمة الزھرا کے صاحبزادے، خود جوانان جنت کے سردار کس طرح بھوکے پیاسے حق کی سربلندی کے لۓ لڑتے رہے واقعہ کربلا ہماری زندگی میں بہت سےمقاصد لے کر آتا ہے اور بہت سی شخصیات کے روپ میں ہمارے کردار کی تشکیل کرتا ہے۔

حضرت زینبؓ کے روپ میں ایک نڈر عورت ہم خواتین کے لۓ ایک مثال ہیں جنہوں نے اس وقت کے طاقت ور حکمران کو کھڑے ہو کر للکاراکہ بظاہر اس وقت ہمارے پاس کچھ نہیں لیکن ہمارے پاس ہمارے نانا کا دین ہے ۔ حر کے والد نے خواب میں آکر پل بھر میں اسکی ذندگی کا مقصد بدل دیا جب یزیدی لشکر کا سپہ سالار حسینی لشکر میں شامل ہواتو تاریخ رقم کر گیا اور شہادت کے مرتبے پر فاٸز ہوا جو دین ہمارے لۓ بچایا گیا اس کی حفاظت عمل سے کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ بحیثیت مسلمان دین اسلام کی سربلندی کا مقصد اور اس کے لۓ اپنی ذندگی وقف کرنا اصل حسینیت ہے ۔ ہمیں اپنے آپ سے عہد کرنا ہے اور آج کے دور میں حر بن کے حسین کے لشکر کا سپہ سالار بننا ہےاور یزیدی قوتوں کو شکست دینی ہے
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

نوٹ: یہ بلاگر کی اپنی ذاتی رائے ہے. وائس آف سندھ اور اس کی پالیسی کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔