مجھے خوف خدا ہے، بڑے چوروں کو نہیں چھوڑوں گا: وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم کا کہنا ہے کہ چاہے حکومت چلی جائے چینی مافیا سمیت کسی کو رعایت نہیں دوں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے عوام کی جانب سے براہ راست پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں قوم نے ایس او پیز پر عمل کیا، اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور ہم پہلی اور دوسری لہر سے کامیابی کے ساتھ نکلے، کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے، بھارت کے حالات سب کے سامنے ہیں، بنگلادیش میں بھی کیسز تیزی سے اوپر جارہے ہیں۔Tal
انہوں نے کہا کہ بھارت میں کیسز مزید تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں، وہاں لوگ سڑکوں پر مررہے ہیں، آکسیجن کی کمی ہے، خوش آئند بات کہ پاکستان میں کیسز تیزی سے اوپر نہیں جارہے، قوم سے اپیل ہے کہ ماسک پہنیں اور سماجی فاصلے پر عمل کریں، عید کی چھٹیوں میں ماسک لازمی پہنیں اور لوگوں کو کورونا سے بچائیں، عوام ایس او پیز پرعمل کریں کہ لاک ڈاوَن نہ کرنا پڑے، لاک ڈاوَن سے سب سے زیادہ غریب لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑامسئلہ مہنگائی ہے، شوکت ترین کو اس لیے لایا کہ وہ مہنگائی میں کمی لانے کے لیے اقدامات کریں، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے براہ راست مہنگائی ہوتی ہے، اس لیے خطے میں اس وقت پٹرول کی سب سے کم قیمت پاکستان میں ہے، پوری دنیا میں چیزیں مہنگی ہوئی ہیں۔
لوگ چھوٹے چور سے تنگ ہوتے ہیں لیکن اس سے قوم تباہ نہیں ہوتی، شہباز شریف جانے کی نہیں بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں، ان کے خلاف صرف ایک کیس 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا ہے، اس کے علاوہ دیگر مقدمات بھی ہیں، جب ان کو کوئی گھر بنانا ہو یا گاڑی لینی ہو تو پیسے باہر سے آتے ہیں ورنہ ان کی ساری دولت باہر ہے، نواز شریف کے بیٹے لندن میں اربوں روپے کے گھروں میں رہتے ہیں، پاکستان کی تمام جیلوں میں قید چوروں پر الزامات کی مالیت جمع کریں تو بھی 7 ارب روپے نہیں بنتی، میں اللہ کو جواب دہ ہوں، مجھے خوف خدا ہے، بڑے چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔
جہانگیر ترین گروپ کی ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کبھی کسی سے ناانصافی نہیں کی، جب میں مخالف سے ناانصافی نہیں کرتا تو اپنی پارٹی کے رہنما کے ساتھ کیسے کروں گا، جنہوں نے چینی مہنگی کرکے عوام کو نقصان پہنچایا، حکومت چلی جائے لیکن انہیں این آر او نہیں دوں گا، جتنے بھی طاقتور ہیں ان سب کی شوگر ملز ہیں، ایک روپیہ چینی مہنگی ہوتی ہے تو ان شوگر ملوں کی جیب میں 5 ارب روپیہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے 5 برس میں آج تک 22 ارب روپے ٹیکس دیا ہے، جن میں سے انہیں 12 ارب روپے ری فنڈ اور 29 ارب روپے کی سبسڈی ملی ہے۔ نہ یہ ٹیکس دیتے ہیں اور جب چاہیں چینی مہنگی کرتے رہتے ہیں، یہ وعدہ ہے کہ سارے مافیاز میں کسی سے رعایت نہیں ہوگی لیکن کسی سے نانصافی بھی نہیں ہوگی۔
وزرا کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ٹیم کے 11 کھلاڑی ہوتے ہیں سب سپراسٹار نہیں ہوتے، ٹیم میں کچھ لوگ اچھا کام کرتے ہیں جو اچھا ہوتا وہ سب کو نظر آتا ہے، کئی وزرا بہت اچھا کام کررہے ہیں اور وزرا اچھا کام نہیں کریں گے تو ٹیم بدلنی پڑے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قبضہ گروپ طاقتور پر ہاتھ نہیں ڈالتے وہ صرف غریبوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں، سابق وزرا، ایم این اے اور ایم پی اے نے بھی زمینوں پر قبضے کیے، ہم نے 21 ہزار ایکڑ قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے، جس کی مالیت 27 ارب روپے بنتی ہے، جو انتقامی کارروائی کا شور کررہے ہیں وہ عدالت کیوں نہیں جاتے۔
سمندر پار پاکستانی کی جانب سے ایک سفارت کار کی شکایت پر وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں نے ڈپلومیسی کی حدتک زبردست کام کیا ہے، سفارت خانوں سے متعلق جو بات کی وہ براہ راست نشر نہیں ہونی چاہیے تھی، سفارت خانوں سے متعلق جو بھی شکایات ہوں گی وہ پورٹل پردرج کرائی جاسکتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مغربی ممالک کو چین کا خوف ہے، مغربی ممالک نے چین کے مقابلے میں بھارت کو لانے کا فیصلہ کیا،عالمی برادری کو چاہیے کہ کشمیر میں مظالم کا نوٹس لے، جب تک بھارت 5 اگست کےاقدامات کو واپس نہیں لیتا بات چیت نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بڑا ہوا ہوں۔ کرکٹ کی وجہ سے پوری دنیا دیکھی اور وہاں کا سسٹم دیکھا، دنیا کی تاریخ ہے کہ جو قوم اوپر گئی وہ قانون کی بالادستی کی وجہ سے اوپر گئی، بہترین معاشرے میں قانون غریب کو تحفظ دیتا ہے، ریاست مدینہ اس لیے عظیم ریاست بنی کیونکہ اس میں قانون سب کے لیے برابر تھا، سائیکل اور بھینس، گائے چوری سے ملک تباہ نہیں ہوتا، جب ملک کاسربراہ اورطاقتور لوگ چوری کرتے ہیں تو ملک تباہ ہوجاتا ہے، ہر سال غریب ملکوں سے ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر امیرملکوں میں جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں جسٹس منیر کے ایک فیصلے سے انصاف کا نظام متاثر ہوا، جسٹس منیر نے طاقتور کے حق میں فیصلہ دیا تھا، نواز شریف کے دور میں سپریم کورٹ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا اور جج صاحبان بچنے کے لیے بھاگتے رہے، پاکستان میں انصاف کا نظام قائم کیے بغیر ترقی نہیں کرسکتے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کا نظام قائم کیے بغیر ترقی نہیں کرسکتے، طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ایک جہاد ہے، مافیا کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھارہا ہے، شوگر سمیت دیگر مافیاز نہیں چاہتے کہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم ہو۔ مافیاز کا مقابلہ کرکے جیت کر دکھاوَں گا۔