حوثی باغیوں سے متعلق جوبائیڈن انتظامیہ کا اہم فیصلہ!
واشنگٹن: یمن کے حوثی باغیوں کے حوالے سے جوبائیڈن انتظامیہ نے بڑا فیصلہ کرلیا۔
ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ نے سابق امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کو واپس لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے یمن کے حوثی باغیوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے صدر جوبائیڈن کی جانب سے یمن جنگ کی حمایت نہ کرنے کے اعلان کے اگلے ہی روز حوثی باغیوں سے متعلق اس اہم فیصلے کی تصدیق کی ہے۔
گزشتہ روز امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی عرب کی سربراہی میں یمن پر فوجی حملوں کی مخالفت کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے حکام کا کہنا تھا کہ حوثیوں کی تحریک سے متعلق یہ فیصلہ سابق امریکی انتظامیہ کے آخری وقتوں کے فیصلے کے باعث انسانی بحران کے نتائج کی وجہ سے ہے، جس کے حوالے سے اقوام متحدہ اور انسانی گروپوں نے بھی واضح کیا تھا کہ اس سے دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے یمن کو سب سے بڑے انسانی بحران کا شکار ملک قرار دیا ہے جس میں 80 فیصد عوام ضرورت مند ہیں۔
سابق امریکی انتظامیہ کے فیصلے پر اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ نئی پابندیاں یمن کو ایک ایسے قحط میں دھکیل دیں گی جو 40 سال میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔
اقوام متحدہ نے امریکی انتظامیہ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے یمن کے ایسے لاکھوں شہریوں کو آرام ملے گا جو انسانی مدد پر انحصار کرتے ہیں اور کمرشل امپورٹس ہی ان کی بنیادی ضروریات پوری کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کے صدارت چھوڑنے کے آخری لمحات میں یمن کے حوثی باغیوں سے متعلق فیصلہ کیا گیا اور سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جوبائیڈن کے اقتدار سنبھالنے سے ایک روز قبل حوثی باغیوں کو بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔