سندھ حکومت نے 13 سال میں جو خرچ کیا، کہیں نظر نہیں آتا: حلیم عادل

کراچی: قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی میں اہم پریس کانفرنس کی، ان کے ساتھ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی ارسلان تاج، شاہ نواز جدون دیگر رہنما بھی تھے، حلیم عادل شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت سندھ نے پچھلے 13 برس کے دوران 8912 ارب روپے خرچ کیے ہیں اور ان اخراجات کے لیے صوبے کو 80 فیصد فنڈز وفاق سے ملے ہیں، جو بجٹ خرچ کیا گیا ہے کہیں نظر نہیں آرہا، نہ عوام کو صحت کی سہولیات میسر ہوسکی ہیں نہ تعلیم بہتر ہوئی نہ صاف پانی ملا سارا پیسا اومنی گروپ اور زرداری گروپ کے پاس چلا گیا ہے، یکم جولائی 2008 سے 30 جون 2021 تک تیرہ برس کے دوران حکومت سندھ نے کل 8912 ارب 40کروڑ روپے خرچ کئے ہیں، جن میں 7266 ارب روپے غیر ترقیاتی اور1646 ارب 40 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا حکومت سندھ نے تیرہ برس کے دوران شعبہ تعلیم پر ایک ہزار 450 ارب روپے خرچ کئے ہیں،شعبہ صحت پر 768 ارب روپے اور امن امان پر 878 ارب خرچ ہوئے ہیں،شعبہ بلدیات پر 945 ارب روپے خرچ ہوگئے ہیں،سڑکوں کی تعمیر ۔ ٹرانسپورٹ آب پاشی نظام اور زراعت سمیت شعبہ اکنامکس افیئرز پر ایک ہزار 161 ارب روپے، پیپلز پارٹی صوبے پر اپریل 2008 سے حکمرانی کر رہی ہے، ہرسال صوبائی حکومت کے اخراجات بڑھتے گئے لیکن عوام کو کوئی سہولیات میسر نہیں، صحت کا ہر سال بجٹ بڑھ جاتا ہے لیکن غریبوں کو ایمبولینس تک میسر نہیں، اسپتالوں میں دوائیاں نہں ملتیں، لاڑکانہ کے عوام کو ایڈز لگادیا گیا، کتوں کے کاٹنے سے بچاؤ کی ویکسین تک میسر نہیں۔ عوام کو پینے کا پانی تک نہیں ملتا، پیپلزپارٹی نے سندھ کو تباہ کردیا ہے، بجٹ میں صرف فگرز کا گورکھ دھندا کیا جاتا ہے۔
حلیم عادل شیخ نے مزید کہا پچھلے بجٹ سے اس بار 300 ارب زیادہ بجٹ ہے، وزیراعلیٰ سندھ کہتے ہیں وفاق کو 778 ارب دینے چاہیے تھے، بجٹ دستاویز کے مطابق وفاق نے سندھ کو 717 ارب روپے دے دیے، آخری ماہ کی ٹرانزیکشن میں اس سے بھی زیادہ رقم سندھ کو ملے گی، 155 ارب روپے اے ڈی پر رکھے جس میں 100 ارب خرچ ہوئے، اس بار 222 ارب رکھے گئے ہیں، پورے صوبے کی اے ڈی پی اسکیم 15 ارب تھی، 13 ارب خرچ ہوئے، جس میں 40 فیصد کرپشن نکل جائے تو 7 ارب روپے، 77 فیصد بجٹ غیر ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے، 33 فیصد ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے مزید کہا، تھر میں 635 آر او پلانٹ لگائے گئے، سارے ناکارہ پڑے ہیں، ایشیا کا سب سے بڑا آر او پلانٹ بھی تھر میں بند ہوگیا ہے، منچھر جھیل میں 72 آر او پلانٹ بند پڑے ہیں، 1500 بلین آر او پلانٹ پر خرچ کردیے،عوام کو پانی کی بوند تک میسر نہ ہوسکی۔ 11جون 2021 تک ترقیاتی منصوبوں پر صرف 73 ارب روپے خرچ ہوسکے ہیں، 53 فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ نہیں ہوا۔ پچھلے سال 2019-2020 کے کووڈ 19 کو بنیاد بناکر سالانہ صوبائی ترقیاتی پروگرام میں کٹوتی کرکے 208 ارب سے 90 ارب پر لایا گیا اور اصل خرچہ 88 ارب روپے ہوا، حکومت کے پاس پیسے نہیں، رونا رویا جاتا رہا ہے، اب بتایا جارہا ہے کہ سال 2019-2020 کے اختتام پر صوبائی خزانے میں 78 ارب کی بچت ریکارڈ ہوئی۔ بھائی اگر پیسے بھی تھے ترقیاتی بجٹ پر کٹ کیوں لگایا تھا۔ اس بجٹ میں بھی اعداد وشمار کا گورکھ دھندا کیا گیا ہے۔ ایک طرف بتایا جارہا ہے کہ رواں مالی سال 2020-2021 کے اختتام پر 34 ارب روپے خسارے کا شکار ہوگی۔ بجٹ دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا رواں مالی سال کے اختتام اور نئے سال کے آغاز پر سندھ کے خزانے میں 85 ارب روپے کا کیری اوور کیش بیلنس ہوگا یعنی سندھ کا خزانہ 85 ارب روپے کی بچت میں ہوگا۔
حلیم عادل شیخ نے مزید کہا سندھ حکومت رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل 400 ترقیاتی منصوبوں پر ایک روپیا بھی خرچ نہیں کرسکی۔ سندھ حکومت رواں مالی سال کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص کردہ 53 فیصد فنڈز خرچ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ حکومتی خزانے میں 85 ارب روپے کا کیش بیلنس موجود ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے اس سال کے لیے ڈویژنل ہیڈکوارٹر سطح پر انفیکشن ڈیزیز اسپتال قائم کرنے، کراچی سرکلر ریلوے، کراچی شہر کے لیے ریڈ لائن اور یلو لائن تیز رفتار بسوں کے منصوبوں پر کام شروع کرنے سمیت بجٹ میں کیے گئے کئی اعلانات صرف اعلان ہی رہ گئے، سندھ کے محکمہ خزانہ سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال 2020 – 2021 کے سندھ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے 2246 منصوبوں کے لئے 155 ارب مختص کیے گئے تھے، جن میں سے 11 جون 2021 تک صرف 73 ارب روپے خرچ ہوسکے ہیں، یعنی صوبائی ترقیاتی پروگرام کی 53 فیصد رقوم 82 ارب روپے خرچ ہی نہیں ہوسکے، وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے پیش کردہ نئے بجٹ کے دستاویزات کے مطابق حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال کی ابتدا 85 ارب روپے کیری اوور کیش بیلنس سے ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت سندھ کے لیے فنڈز کی کمی کا کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا۔ تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیوں نہیں ہوسکا دوسری اہم بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر میں دعویٰ کیا ہے کہ صوبائی ادارے رواں مالی سال کے سالانہ صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لئے مختص کردہ 155 ارب روپے میں سے 30 جون تک 100 ارب روپے خرچ کرلیں گے ۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے محمکہ خزانہ کی رپورٹ کے مطابق اگر اے ڈی پی پر11 جون تک یعنی سال کے گیارہ ماہ گیارہ دن میں 73 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں تو باقی 19 روز میں 27 ارب روپے کیسے خرچ ہوسکیں گے یہ سارے رقم کاغذوں میں جھوٹے بل بنا کرخرچ دکھائی جائے گی
حلیم عادل شیخ نے کہا سندھ حکومت نے اعلان کیا تھا رواں مالی سال صوبے میں 10 ارب روپے لاگت سے 5 نئے انفیکشس ڈزیز کنٹرول اسپتال قائم کئے جائیں گے ، پورا سال گزر گیا لیکن ایک بھی اسپتال پر کام شروع نہیں ہوسکا ، کراچی سرکلر ریلوے کے لئے انڈر پاسز اور پلیں تعمیر کرنے کے لئے رکھے گئے 3 ارب روپے بھی سندھ حکومت نے بچا لئے ، کراچی میگا پروجیکٹس میں سے کراچی چڑیا گھر کی بحالی ، آئی آئی چندریگر روڈ کی بحالی اور بیوٹیفکیشن پر بھی کوئی خرچہ نہیں ہوا یہ کراچی کے پرانے أن گوئنگ منصوبے تھے رواں مالی سال کے اے ڈی پی میں کراچی شہر کو میگا پروجیکٹ کے طور پر صرف 90 لاکھ روپے لاگت کا صرف ایک نیا منصوبہ صدر کے تجارتی علاقے کی بیوٹیفکیشن اور کچھ سڑکوں کی اسٹریٹ لائٹس کا منصوبہ دیا گیا تھا لیکن اس ایک منصوبے پر بھی ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوسکا ، سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے لئے بجٹ میں رکھے گئے 17 منصوبوں میں سے 13 منصوبوں پر کوئی خرچہ نہیں ہوسکا ، ان منصوبوں میں کراچی میں ریڈ لائن اور یلو لائن کے نام سے میٹرو بسیں چلانے کے منصوبے بھی شامل ہیں ، محکمہ تعلیم 50 فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ کرسکا ، شعبہ تعلیم کے 108 منصوبوں پر کوئی خرچہ نہیں ہوا ، جن میں جن میں نئے کالج اور اسکولوں کی تعمیر ، صوبے کے مختلف علاقوں میں ارلی چائلڈ ہوڈ اسکولوں کا قیام ، فرنیچر اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم اسکولوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے منصوبے بھی شامل تھے ،کراچی شہر کو پینے کے پانی کی فراہمی کے منصوبے کے فور ، منچھر جھیل کو سیم کے زہریلے پانے سے بچانے کے منصوبے آر بی او ڈی ، نئہ گاج ڈیم اور دروات ڈیم منصوبوں پر بھی کوئی خرچہ نہیں ہوسکا، حکومت سندھ کورونا وائرس لاک ڈائون اور برساتی آفتوں سے متاثر غریب شہریوں کی مالی معاونت کے لئے بجٹ میں سماجی تحفظ کے نام کے منصوبے کے لئے مختص کردہ چار ارب روپے میں سے بھی صرف سوا ایک ارب روپے خرچ کرسکی ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا نئے سندھ بجٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال سی ایم ہائوس اور وزیراعلی کے لئے بجٹ میں 85 کروڑ روپے رکھے گئے تھے لیکن اب اس خرچے کا نظرثانی تخمینہ 99 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔ وزیراعلی کے ہیلی کاپٹر اور ایئر ٹریولنگ پر 27 کروڑ روپے الگ خرچ ہونگے ۔ ہیلی کاپٹر کی مرمت پر بھی 29 کروڑ روپے خرچ ہوگئے ۔ وزیراعلی ہائوس کی گاڑیوں کی مرمت پر ایک کروڑ الگ خرچہ ہوا ہے ۔
وائیٹ کالرکرمنل اجرک پہن کرسندھ کی عوام کو کوبیوقوف بنارہے ہیں، موئن جودڑو یادیگرایونٹ اجرک پہننے والوں کی تذلیل کرتے دیکھا گیا ہے، اجرک سندھ کی ثقافت ہے بجٹ بک میں غریب عوام کے لئے کچھ نہیں،رام کہانیاں ہیں ایڈزہے تباھی ہےآج انہوں نے بجٹ بک کوبھی اجرک پہنائی ہے،یہ چورہیں سبسڈی کے نام پرلوگوں کوراشن دیا،سات آٹھ لاکھ کاٹریکٹرنکالا پنجاب میں بیچ دیا،یونس میمن کے منشی کا بجٹ عوام دشمن ثابت ہوگا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔