جنس تبدیلی کا عمل دماغی صحت کے لیے خطرناک قرار
اسٹینفورڈ: نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جنس یا صنفی شناخت کو تبدیل کرنے سے ایل جی پی ٹی افراد کو شدید ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 4,400 سے زائد ایل جی بی ٹی کیو امریکیوں کے تجزیے میں پایا گیا کہ جنس تبدیل کرنے والی تھراپیز سے گزرنے کے بعد افراد میں ڈپریشن، پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) اور خودکشی کا رجحان زیادہ ہوجاتا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں ڈاکٹر اور تحقیق کے سرکردہ مصنف ڈاکٹر نگوین ٹران نے کہا کہ ہمارے نتائج میں ایسے مزید شواہد سامنے آئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ تبدیلی کی تھراپیز غیر اخلاقی ہیں اور یہ امر خراب دماغی صحت کی وجہ بنتا ہے۔
خیال رہے کہ جنس تبدیلی کی تھراپیز کسی شخص کی جنسیت تبدیل کرنے کی کسی بھی قسم کی منظم کوشش ہوتی ہے جو اکثر نفسیاتی، طرز عمل، جسمانی اور نظریات پر مبنی ہوتی ہے۔
شعبہ طب کے معروف دماغی صحت کے ماہرین اور تنظیمیں ان تھراپیز کی مخالفت کرتی ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کی اب بھی پورے امریکا میں تشہیر کی جاتی ہے۔