110 اضلاع میں شدید سیلاب، دادو کو بچانے کی کوششیں، 45 فیصد فصلیں برباد
حیدرآباد/ سکھر/ میرپورخاص: سندھ میں مزید سیلاب آنے کے خدشات، دریائے سندھ میں پانی کا تیز بہاؤ جاری ہے، جس سے ضلع دادو کے کچھ علاقے ڈوبے ہوئے ہیں۔
معروف انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ مونسٹر مون سون کے باعث آنے والے سیلاب نے ملک بھر کی اور خاص طور پر سندھ کی 45 فیصد فصلوں کو تباہ کردیا ہے، جس سے قریباً 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
وفاقی وزیر کے اندازے کے مطابق مجموعی طور پر ملک کے قریباً 70 فیصد اضلاع زیر آب ہیں، مجموعی طور پر پاکستان کا ایک تہائی حصہ یا قریباً برطانیہ کے کُل رقبے کے برابر علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تباہ کن سیلاب سے متاثرہ اضلاع کی تعداد 110 ہے جن میں بلوچستان کے 34، خیبرپختونخوا کے 33، سندھ کے 16 جب کہ باقی پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے اضلاع شامل ہیں۔
ضلع دادو کا شہر خیرپور ناتھن شاہ پانی میں ڈوب چکا جب کہ جوہی اور میہڑ کے رہائشی اپنے شہروں کی حفاظت کے لیے تگ و دو اور جدوجہد کرتے نظر آرہے ہیں۔
جوہی کے 50 ہزار شہری اور مختلف سیلاب زدہ دیہات سے یہاں آئے 10 ہزار سیلاب متاثرین خطرات کا شکار ہیں جب کہ جوہی شہر میں حفاظتی پشتوں کے قریب پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔
جوہی کے رہائشی طارق رند نے میڈیا کو بتایا کہ ضلع دادو کے 600 دیہات زیر آب آگئے ہیں، کشتیوں کی کمی کے باعث بہت سے لوگ تاحال پھنسے ہوئے ہیں جب کہ انہیں خوراک اور پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
جوہی اور دادو شہروں کے پشتوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے محکمہ آب پاشی نے منچھر جھیل کے قریب ایم این وی ڈرین میں ایک ہزار فٹ چوڑا شگاف لگایا ہے۔
مرد، عورتیں اور بچے دن رات نئی رکاوٹیں بنانے اور موجودہ پشتوں کو ریت سے بھرے بوروں، پتھروں اور دیگر چیزوں کی مدد سے مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
مون سون کی غیر معمولی، بدترین بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے باعث آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے جب کہ 14 جون سے اب تک 399 بچوں سمیت کم از کم ایک ہزار 191 افراد جاں بحق ہوچکے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 21 اموات کی اطلاع ملی ہے۔
محکمہ موسمیات نے رواں ماہ مزید بارشوں اور سیلاب کی پیش گوئی کی ہے، مجموعی طور پر ستمبر کے دوران ملک میں معمول سے زیادہ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔
پاک فوج کے مطابق اس نے قریباً 50 ہزار لوگوں کو ریسکیو کیا ہے جن میں سے ایک ہزار افراد کو ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹرز کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ہم تیار اور ہائی الرٹ پر ہیں جب کہ شمالی علاقوں سے آبی ریلے آئندہ چند روز کے دوران صوبے میں داخل ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قریباً 6 لاکھ کیوبک فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے پانی دریائے سندھ میں آنے کا خدشہ ہے، جو ہمارے سیلاب سے بچاؤ کے نظام کا امتحان لے گا۔
خیرپور ناتھن شاہ میں پانی کی سطح 10 فٹ تک بلند ہوگئی جس سے ہزاروں خاندان بے گھر ہوگئے، مقامی شہری ایکشن کمیٹی کے صدر حافظ امین جمالی کے مطابق رہائشی خوراک کی تلاش میں دربدر پھر رہے ہیں۔
انڈس ہائی وے زیر آب آنے سے میہڑ کا دیگر علاقوں سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے جب کہ شہری شہر کی حفاظت کے لیے پشتوں کو مزید بلند کرنے میں مصروف رہے۔
وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ مون سون سیلاب نے سندھ سمیت ملک کی 45 فیصد فصلوں کو تباہ کردیا ہے اور 10 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے اسلام آباد میں اپنی وزارت اور یونیسیف کے مشترکہ سربراہی اجلاس میں یہ اعداد و شمار پیش کیے اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملک کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ملک کی خوراک کی ضروریات میں حصہ ڈالنے والا اہم صوبہ ہے اور اس کا 45 فیصد رقبہ شدید سیلاب کی وجہ سے پانی میں ڈوب گیا ہے جس سے مستقبل میں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا کوئی ماحولیاتی اور انسانی بحران اس سے پہلے پیش نہیں آیا، ہمیں اس سیلاب کو دہائی کا سب سے بڑا موسمیاتی واقعہ سمجھنا چاہیے جب کہ پاکستان کے 70 فیصد اضلاع ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے زیر آب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ موسمیاتی اور ماحولیاتی تباہی انسانوں کے اپنے کرتوتوں اور کارناموں کے سبب ہیں اور یہ تباہی خود ختم نہیں ہوگی۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ ہماری لوک کہانیاں اور گیت مون سون موسم سے متعلق ہیں، ماضی میں مون سون سیزن دو سے تین اسپیلز پر مشتمل ہوتا تھا جب کہ حالیہ سیزن مونسٹر مون سون ثابت ہوا ہے جس میں ہم نے تباہ کن اور ہلاکت خیز سیلاب دیکھا۔