ماہرین کوبرا سانپ کے زہر کا نیا تریاق ڈھونڈنے میں کامیاب
سڈنی: کوبرا انتہائی خطرناک اور زہریلا سانپ ہے، ماہرین نے کوبرا کے زہر کا نیا تریاق دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
ہر سال سانپوں کے ڈسے جانے سے ہزاروں افراد جان سے جاتے ہیں اور تقریباً ایک لاکھ افراد کے زہر کی وجہ سے جسم کے بافت اور خلیے مر جاتے ہیں، جو بعد ازاں عضو کٹنے کا باعث ہوسکتا ہے۔
اب محققین نے ایک عام خون کو پتلا کرنے والی دوا کو دریافت کیا ہے جسے تریاق کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ ہیپارِن نامی دوا کو سانپ کے زہر کے سستے تریاق کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے سانپ کے ڈسنے سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
سانپ کے زہر کا موجودہ تریاق انتہائی مہنگا ہے اور کاٹے جانے والی جگہ پر گوشت کے گلنے کا علاج مؤثر انداز میں نہیں کرتا۔
یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر گریگ نیلے کا کہنا تھا کہ ہماری دریافت کوبرا کے ڈسنے کے باعث گوشت گلنے کی وجہ سے ہونے والے زخموں میں کمی لاسکتی ہے، جس سے زندہ بچ جانے کی شرح بھی بہتر ہوسکتی ہے۔
سائنس دانوں نے کوبرا زہر کے اثر کو روکنے کے طریقے ڈھونڈنے کےلیے کرسپر نامی جین-ایڈٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ سائنس دانوں نے ہیپارِن اور متعلقہ ادویات کو دوبارہ استعمال کیا اور دیکھا کہ کوبرا کے ڈسنے کی وجہ سے گلنے والے گوشت کو روکا جاسکتا ہے۔