وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سے یورپی یونین کی سفیر کی ملاقات

کراچی: وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ سے پاکستان میں تعینات یورپی یونین کی سفیر اینڈرولا کامینارا نے ملاقات کی۔ اس موقع پر فرسٹ پولیٹیکل آفیسر دلاردے ٹیلانے بھی ان کے ساتھ تھیں۔
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، تجارت سمیت بچوں سے جبری مشقت، لیبر قوانین، سیاسی صورت حال اور یورپی یونین کی جانب سے سندھ میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پرصوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یورپی یونین نے ہمیشہ پاکستان کو مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کیا ہے، یورپی یونین کے تعاون کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کووڈ 19 ایمرجنسی میں بھرپور اقدامات کیے ہیں۔بڑے شہروں سمیت ضلعی ہیڈکوارٹرز میں کووڈ ویکسی نیشن سینٹر قائم کیے ہیں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ ہر فرد کی ویکسی نیشن یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو ویکسین کی کمی کا سامنا ہے۔ سندھ حکومت نے کورونا ویکسین کی خریداری کے لیے خطیر رقم مختص کی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے قیمتوں کا تعین نہ کرنے کے باعث خریداری میں تاخیر ہوئی۔


انہوں نے یورپی یونین کی سفیر کو بتایا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورت حال کی وجہ سے مہاجرین کی آمد کا خدشہ ہے، اب دوبارہ افغانستان میں سیکیورٹی صورت حال خراب ہے، خدشہ ہے کہ بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کراچی کا رخ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صو بہ سندھ مہاجرین کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔ ہم نے وفاقی حکومت کو کہا ہے کہ افغان مہاجرین کو سرحدی علاقوں میں کیمپس میں رکھا جائے کیونکہ پوری دنیا میں مہاجرین کو کیمپس میں رکھا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری صوبے میں جنگلات کی بحالی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ سندھ نے مینگروز فاریسٹ لگانے کے تین مرتبہ عالمی ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ ایک دن میں ساحلی علاقوں میں دس لاکھ مینگروز کے درخت لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے اس اقدام کو جنیوا کانفرنس میں سراہا گیا ہے اورہم نے کاربن کریڈٹ معاہدہ بھی کرلیا ہے۔
اس مو قع پر اینڈرولا کامینارا نے بتایا کہ یورپی یونین پاکستان کو مختلف شعبوں کی ترقی میں تعاون فراہم کرتا ہے۔ یورپی یونین قرضہ نہیں، امداد دیتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تعلیم، بالخصوص فنی تعلیم و تربیت، پانی کی فراہمی اور یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان تجارتی رابطوں کی بہتری کے لیے تعاون فراہم کررہا ہے۔یورپی ممالک میں پاکستان سے تجارت کا حجم 33 فیصد ہے۔ کووڈ 19 کی صورت حال میں یورپ کو پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں اضافہ ہوا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔