انناس کے پتوں سے ماحول دوست ڈرون تیار!

کوالالمپور: ڈرون کی تیاری میں عموماً پلاسٹک کی بڑی مقدار استعمال ہوتی ہے جو ایک جانب متروک پلاسٹک کے ماحول دشمن ڈھیر میں بدل سکتی ہے۔ اس کا ماحول دوست حل اب ملائیشیا کے ماہرین نے انناس کے چھلکوں کی صورت پیش کیا ہے، جس سے پورے ڈرون کا ڈھانچہ تیار کیا گیا ہے۔
پوترا یونیورسٹی کے پروفیسر محمد طارق حمید سلطان اور ان کے ساتھی ڈرون کے لیے ماحول دوست خام مال کی تلاش میں تھے کہ ان کی نظر ملائیشیا کے ایک مقبول پھل انناس پر گئی جس کے سیکڑوں ٹن چھلکے اور پتے ہر سال کوڑا دانوں میں پھینکے جاتے ہیں۔

کوالالمپور سے 65 کلومیٹر دور انناس کے ایک باغ میں کسانوں کی مدد سے ایک ورکشاپ بنایا گیا ہے۔ اس ورکشاپ میں انناس کے پتوں کو سب سے پہلے ریشوں (فائبر) میں ڈھالا جاتا ہے۔ اس کے بعد انہیں خاص مراحل سے گزار کر انتہائی ٹھوس ڈھانچوں کی شکل دی جاتی ہے۔ اس طرح کم خرچ، ہلکے پھلکے اور ماحول دوست ڈرون تیار کیے گئے ہیں۔ خراب ہونے پر یہ ڈرون ماحول پر بوجھ نہیں بنتے بلکہ دھیرے دھیرے ختم ہوجاتے ہیں۔
یعنی اگر ڈرون ناکارہ ہوجائے تو اسے زمین میں دبادیجیے اور یوں اس کا بڑا حصہ دو ہفتوں میں بکھر کر خود مٹٰی کا حصہ بن جائے گا۔ تجرباتی طور پر تیارکردہ ڈرون 1000 میٹر کی بلندی پر رہتے ہوئے 20 منٹ تک محوپرواز رہتا ہے۔ اس طرح یہ ثابت ہوگیا کہ پتوں اور چھال سے ڈرون بنائے جاسکتے ہیں۔ اب اگلے مرحلے میں اس سے بڑا انناس ڈرون بنایا جائے گا جو زائد وزن سمیت پرواز کرے گا۔ ٹیم کا خیال ہے کہ اس پر کچھ سینسر اور کیمرے لگاکر انہیں فصلوں کی دیکھ بھال اور دیگر امور میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب انناس کے زرعی کچرے کو ٹھکانے لگانے کے ساتھ کسانوں کو اضافی آمدن بھی مل سکے گی، لیکن شرط یہ ہے کہ انناس کا چھلکا اور پتے پہلے ڈرون سازی کے تمام مطلوبہ معیارات اور سخت شرائط پر پورا اترسکیں۔ انناس کی فصل سال میں ایک بار ہوتی ہے اور اس کے بعد اس کے فضلہ تلف کردیا جاتا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔