پاکستانی روپیہ بے وقعت، ڈالر کی بلند پروازیں جاری

کراچی: حکومتی مدت پوری ہونے کے بعد نگراں سیٹ اپ کے آتے ہی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر بے قابو ہوگیا۔
مارکیٹ میں پہلے سے ہی یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ پی ڈی ایم حکومت اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی غرض سے روپے کی قدر کو قابو رکھنے کے لیے محدود پیمانے پر ڈالر کی قدر میں اضافہ کرکے بڑی ڈی ویلیوایشن کا اگلا مرحلہ نگراں حکومت کے ذمے ڈال رہی ہے، یہ قیاس آرائیاں درست ثابت ہوئیں۔
نگراں حکومت کے قیام کے شروع میں ہی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر بے قابو ہوگیا۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3روپے 13 پیسے کے اضافے سے 294روپے 63 پیسے کی سطح پر آگئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 3 روپے اضافے سے 303 روپے کا ہوگیا۔
زرمبادلہ کے گھٹتے ذخائر، بیرون مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 19 فیصد کی کمی اور درآمدی ضروریات کے دباؤ کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے۔
اوپن مارکیٹ میں بیرون ملک جامعات میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے طلباء کی فیسوں اور عمومی خریداری سرگرمیوں کے باعث ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے، جو ڈالر کے اوپن ریٹ میں بھی اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات میں چند ماہ کی ممکنہ تاخیر کے باوجود آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کو جاری رکھتے ہوئے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے عندیے سے ڈالر کی قدر میں طلب و رسد کی بنیاد پر کمی بیشی کا رجحان رہے گا۔
مارکیٹ میں ملکی زرمبادلہ کے محدود ذخائر اور معاشی مستقبل سے متعلق بے یقینی کیفیت عمومی سطح پر ڈالر کی اہمیت بڑھارہی ہے جو روپے کی قدر کو غیر مستحکم کررہی ہے۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔