ایک ذہنی مریض پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کررہا، قومی سلامتی کیلئے خطرے کا باعث ہے، ترجمان پاک فوج

اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک شخص قومی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن گیا ہے، کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ عوام کو فوج کے خلاف بھڑکائے، انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ذہنی مریض قرار دے دیا۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
ترجمان پاک فوج نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کی وجہ سے قومی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہے، ایک شخص کی ذات اور خواہشات ریاست پاکستان سے بڑھ کر ہیں اور وہ اتنی زیادہ ہیں کہ وہ سمجھتا ہے کہ اگر میں نہیں تو کچھ نہیں، اس کا نظریہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہے، اس کی سیاست ختم ہوچکی اور اس کا بیانیہ ریاست کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کی کسی سیاسی جماعت، لسانیت، مذہب، فرقہ یا مکتب فکر کی نمائندگی نہیں کرتے، ہمارا تعلق کسی ایلیٹ طبقے سے نہیں ہم مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں، اگر کوئی اپنی ذات اور اپنی نامناسب سوچ کے لیے فوج اور اس کی لیڈرشپ پر حملے کرتا ہے تو یہ عمل درست نہیں، ہم تمام سیاسی جماعتوں کا احترام کرتے ہیں، آُپ کو جو سیاست کرنی ہے کریں فوج کو اس سے دُور رکھیں، فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ برداشت نہیں کیا جائے گا کہ پاکستان کے عوام کو فوج کے خلاف بھڑکایا جائے، یہی فوج ہے جو ملک کی ڈھال ہے، فتنہ الخوارج، فتنۃ الہندوستان، بھارت اور عوام کے درمیان یہی فوج کھڑی ہے، اس ایک شخص نے ریاست مخالف بیانات دیے، اس ایک شخص نے بجلی کے بل جمع نہ کرانے، ترسیلات زر پاکستان نہ لانے کی ترغیب دی، عوام کو فوج کے خلاف بھڑکایا۔
انہوں نے اس موقع پر ایک ویڈیو پیش کی جس میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس افغانستان اور بھارت سے ہینڈل ہورہے ہیں۔
انہوں نے علیمہ خان کا ویڈیو بیان پیش کیا، جس میں وہ بھارتی ٹی وی سے بات کررہی تھیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا، بھارتی میڈیا کتنی خوشی سے پاکستان کے آرمی چیف کے خلاف بیانات چلاتا ہے اور اسے یہ بیانات کون فراہم کرتا ہے؟ یہی جماعت، یہی لوگ پاکستان کی فوج کے خلاف بات کرتے ہیں، اس جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھیںِ، کہاں سے ٹویٹ ہوتی ہے اور کون اسے اٹھاتا ہے، یہ سب اس ویڈیو میں دیکھیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ افغان میڈیا بھی پاکستان کے پیچھے لگا ہوا ہے، آئین میں اظہار رائے کی آزادی کی اجازت ہے مگر قومی سلامتی پر اظہار رائے اور فوج کے خلاف بیانات کی اجازت نہیں ہے، یہ لوگ اپنے بیانیے کو پھیلاتے ہیں اور افغانستان و بھارت کے لوگ ان بیانات کو بڑھاوا دیتے ہیں، بھارتی میڈیا پاکستانی فوج کے خلاف پی ٹی آئی کی زبان بنا ہوا ہے، خوارج کا سہولت کار افغان میڈیا بھی ان کے بیانات کو اچھالتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ جو شخص فوج میں موجود لوگوں سے تعلق رکھے گا وہ غدار ہے، اگر میں علامہ اقبال یونیورسٹی کے طلبا سے ملا ہوں تو کیا وہ لوگ غدار ہیں؟ تم کیا سمجھتے ہو خود کو؟ تم کون ہو جو غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہے ہو، اس کی منطق یہ ہے کہ جو پاک فوج سے تعلق رکھے وہ غدار ہے جو آئی ایس پی آر جائے وہ غدار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو ذہنی مریض قرار دے دیا اور کہا کہ اس ذہنی مریض نے دو دن پہلے ٹویٹ کیا، اس ذہنی مریض کے ٹویٹ کو افغان اور بھارتی میڈیا نے منٹوں میں وائرل کیا، یہ ذہنی مریض پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کررہا ہے، ان کی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں ہمیں نہیں پتا عمران خان کے ٹویٹ کہاں سے ہوتے ہیں؟
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہ ذہنی مریض کہتا ہے فوج کی اس قیادت کو ٹارگٹ کریں جس نے معرکۂ حق میں پاکستان کو فتح دلائی، اصل بیانیہ یہی ذہنی مریض دیتا ہے اور یہ صرف پاک فوج کے خلاف بیانیہ بناتا ہے، فوج کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، پروپیگنڈا سیل اپنی مرضی سے کسی کے بھی خلاف نوٹی فکیشن بنالیتا ہے، اس جماعت کے پیروکار بھارتی میڈیا کو مسلسل مواد فراہم کررہے ہیں، ذہنی مریض کی منطق کے مطابق بھارت 6 اور 7 مئی کو پاکستان کو فتح کرچکا تھا، یہ تو پشاور میں خارجیوں کا آفس کھلوانا چاہتے تھے، یہ دہشت گردوں کو فوج کے خلاف راستے بتاتا ہے، اپنی ذات کے اس قیدی کا بیانیہ قومی سلامتی کے خلاف ہے، یہ آئی ایم ایف سے کہتا ہے پاکستان کو قرض نہ دیں، اب یہ بیانیہ نہیں چلے گا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک فوج کے افسران کا تعلق ایلیٹ طبقے سے نہیں، خود آرمی چیف ایک اسکول ماسٹر کے بیٹے ہیں، ہم عوام میں سے آٗئے ہیں، ہمارے افسران میں کوئی کلرک کا بیٹا ہے، کوئی کسی غریب آدمی کا بیٹا ہے، ہمارے افسران اور نوجوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہورہے ہیں، تم فوج پر تنقید کرتے ہو، اپنے بیٹوں کو تو تم نے باہر رکھا ہوا ہے ذرا کھڑا تو کرو انہیں خوارج کے آگے، مسلح افواج کے خلاف نفرت کا بیج بویا جارہا ہے حالانکہ پاک فوج کا جوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ میں جاتا ہے، خوارج کے سامنے کون کھڑا ہوتا ہے؟ کون اپنی جانیں دیتا ہے؟ ہم نے جانیں دینی اور لینی ہوتی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ تمہاری جس صوبے میں حکومت ہے ذرا اس کے بارے میں تو بات کرو، کے پی میں دہشت گردی چل رہی ہے، یہ کہتے ہیں آپریشن نہیں کرو، یہ کہتا ہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کرو، کیڈٹ کالج وانا پر حملے کرنے والوں سے ہم کیا بات کریں؟ یہ ایک ٹولہ ہمارے کے پی والے بھائیوں پر مسلط ہوگیا ہے، بیمار ذہنوں کے بارے میں قوم واضح طور پر جان چکی ہے، منفی بیانیہ ختم کرنے کی ضرورت ہے، یہ شخص بار بار شیخ مجیب الرحمان کی بات کرتا ہے، آپ کی سیاسی شعبدے بازی کا وقت ختم ہوگیا۔
انہوں ںے پاکستانی میڈیا پر تنقید کی کہ ریٹنگ کے لیے میڈیا نان ایشوز پر بات کرتا ہے انہیں چاہیے ایشوز پر بات کریں، ملک کو بچانے کا ہم نے ٹھیکہ نہیں لیا ہوا ہر شخص ملک بچانے کا ذمے دار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اُس شخص کا باپ بھی پاک فوج اور عوام کے درمیان دراڑ نہیں ڈال سکتا، ریاست فوج نہیں ہوتی، ریاست حکومت ہوتی ہے اور فوج ریاست کا ایک ادارہ ہے، ہم کہیں نہیں جارہے، جب تک پاکستان ہے فوج رہے گی۔
صحافی کے سوال پر انہوں ںے کہا کہ گورنر راج کا فیصلہ حکومت کرے گی فوج کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔