سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو گرفتار کرنے کا فیصلہ
لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو نیب نے گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی گرفتاری کے لیے چیئرمین نیب سے وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار پر نئے آرڈیننس کا اطلاق کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور نئے نیب آرڈیننس کے تحت سابق وزیراعلیٰ کو دوران انکوائری بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق عثمان بزدار اور ان کے خاندان پر 9 ارب سے زائد اثاثے بنانے کا کیس زیر تفتیش ہے اور ان کے خلاف گندم برآمد کرنے کا کیس بھی زیر تحقیقات ہے۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں پنجاب کے وزیراعلیٰ رہنے والے عثمان بزدار پر پیسے لے کر تقرریوں کا بھی الزام ہے جب کہ وہ مختلف کیسز میں نیب کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں اور انہوں نے عدالتوں سے ضمانتیں بھی حاصل کررکھی ہیں۔
9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے جہاں پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے پارٹی کو خیرباد کہا وہیں گزشتہ ماہ 2 جون کو عثمان بزدار نے بھی تحریک انصاف کو چھوڑ کر سیاست سے دستبرداری کا اعلان کیا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ وہ فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔
عثمان بزدار پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تین سال سے زائد عرصے تک وزیراعلیٰ رہے اور پی ٹی آئی میں اکثر ان کی کارکردگی سے متعلق اختلافات کی خبریں سامنے آتی رہیں لیکن چیئرمین پی ٹی آئی انہیں اپنا وسیم اکرم پلس قرار دیتے تھے۔
تاہم عمران خان نے اپنی حکومت کے آخری ایام میں عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹاکر پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ مقرر کیا تھا۔