کئی ممالک میں کورونا کی آڑ میں جمہوریت مخالف اقدامات کا انکشاف
اسٹاک ہوم: انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی اینڈ الیکٹورل اسسٹنس (آئیڈیا) نے 500 مشہور سیاسی و سماجی شخصیات کے دستخطوں سے ایک کھلا خط جاری کیا ہے، جس میں خبردار کیا گیا کہ کئی ممالک میں کورونا وبا کی آڑ میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا جارہا ہے اور انسانی حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔
اسٹاک ہوم، سویڈن میں واقع ’آئیڈیا‘ سے جاری ہونے والے اس کھلے خط پر مختلف ممالک کے سابق صدور، سابق وزرائے اعظم، ماہرینِ قانون، دانشوروں اور نوبل انعام یافتگان سمیت قریباً 500 شخصیات کے دستخط ہیں۔
اس خط میں کہا گیا کہ آمرانہ طرزِ حکمرانی والے ممالک کے علاوہ جمہوری نظامِ حکومت کے حامل کئی ملکوں میں بھی کورونا وائرس کو بنیاد بناتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی اور جمہوریت کے منافی اقدامات کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔
علاوہ ازیں، کئی ملکوں میں حکومتوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو خاموش کرنے کے لیے بھی کورونا وبا کی آڑ میں اظہارِ رائے پر پابندی اور خفیہ نگرانی جیسے اقدامات تک کیے ہیں۔
خط میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ جمہوری طور پر منتخب ہونے والی بعض حکومتیں بھی کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی حالات کا نام لے کر اپنے خصوصی اختیارات کا غیر ضروری اور ناجائز استعمال کررہی ہیں، جن کے تحت کرفیو اور بھاری جرمانوں کے علاوہ سنسرشپ کے ذریعے ناصرف میڈیا بلکہ اختلافِ رائے رکھنے والوں کو بھی ’خاموش‘ کیا جارہا ہے۔
مزید یہ کہ اسی خط میں اقوامِ عالم کی توجہ اس جانب بھی مبذول کروائی گئی کہ کئی ملکوں میں کورونا وبا سے نمٹنے کے نام پر انتظامیہ کے اختیارات میں بھی اضافہ کردیا گیا، جس سے ان ملکوں میں مزید بے چینی پھیل رہی ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک دنیا بھر میں 66 انتخابات ملتوی کیے جاچکے، جن میں 22 قومی سطح کے انتخابات بھی شامل ہیں۔ مزید براں، جن 50 ممالک میں میڈیا پر کسی نہ کسی شکل میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں سے 21 جمہوری ممالک ہیں۔