کراچی میں آلودہ پانی بیماریاں تقسیم کرنے لگا

کراچی: پینے کے آلودہ پانی کے باعث شہر قائد کے عوام جلد، پیٹ اور آنکھوں کے امراض اور الرجی میں تیزی سے مبتلا ہورہے ہیں۔
کراچی سمیت سندھ میں آلودہ پانی کی فراہمی ایک سنگین عوامی مسئلہ بنا ہوا ہے جس سے ہر سال لاکھوں افراد اسکن، پیٹ اور آنکھوں کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں، ان امراض کے علاج پر سالانہ کروڑوں روپے خرچ ہورہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق آلودہ پانی کی فراہمی ملک بھر میں ہر سال 50 ہزار سے زیادہ بچے اور بڑے اسہال سمیت پیٹ کی دیگر بیماریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 70 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے استعمال سے جنم لیتی ہیں، آلودہ پانی کی وجہ سے کراچی میں ہر سال تقریباً 20,000 بچے مختلف امراض میں مبتلا ہوکر دم توڑ دیتے ہیں۔
آلودہ پانی استعمال کرنے سے سب سے زیادہ کم سن بچے اور بڑے اسہال، ہیضہ اور ٹائیفائیڈ کا شکار ہورہے ہیں۔ دوسری جانب آلودہ پانی سے نہانے کے باعث مختلف جلدی بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں، آلودہ پانی میں مختلف بیکٹریا، وائرس اور کیمیکلز موجود ہوتے ہیں جس سے ڈرمٹائٹس (Dermatitis)، فنگل انفیکشنز (Fungal Infection)، خارش یا اسکیبیز (Scabies)، بیکٹیریل انفیکشنز ایمپیٹیگو (Impetigo)، فولیکولائٹس (Folliculitis) اور ایگزیما (Eczema) لاحق ہوتے ہیں۔
آلودہ پانی سے آنکھوں میں مختلف قسم کے جراثیم داخل ہو جاتے ہیں جس سے آشوبِ چشم (Conjunctivitis)، ٹریچوما (Trachoma)، کارنیا کا زخم (Corneal Ulcer)، فنگس سے آنکھ کا انفیکشن (Fungal Eye Infection)، آنکھ کی الرجی (Allergic Conjunctivitis) اور یووائٹس (Uveitis) کی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔
ماہر امراض جلد (اسکن) ڈاکٹر شمائل ضیا نے بتایا کہ آلودہ پانی سے جلد پر فنگل انفیکشن بہت زیادہ بڑھتا جارہا ہے جسے ہم ٹینیا کورپریس کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بال توڑ یا فالیکولائٹس بھی بہت دیکھنے میں آرہا ہے، جو آلودہ پانی کے استعمال سے ہوتا ہے۔ دوسری جانب آلودہ پانی سے ایگزیما کی بیماری بھی لاحق ہوتی ہے کیونکہ آلودہ پانی میں نمک زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں ایکزیما زیادہ عام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو آلودہ پانی کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں کے بارے میں آگاہی دینے کی بہت ضرورت ہے، تاکہ ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں جہاں صاف پانی کی فراہمی محدود ہے، وہاں آلودہ پانی سے رابطہ ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ آلودہ پانی میں مختلف اقسام کے بیکٹیریا، وائرس، فنگس، کیمیکل اور زہریلے مادے شامل ہوتے ہیں جو جلد کے لیے سخت نقصان دہ ہوتے ہیں۔ جب یہ آلودگی براہِ راست جلد کے ساتھ رابطے میں آتی ہے چاہے وہ نہانے، منہ ہاتھ دھونے کے دوران ہو تو مختلف قسم کی جلدی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ زیادہ تر جلد بیماریوں میں فنگل انفیکشن، بیکٹیریل انفیکشن، امپیٹیگو، سیلولائٹس، اسکیبیز، ڈرمیٹائٹس، ایگزیما سمیت دیگر امراض لاحق ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ صاف اور محفوظ پانی استعمال کریں، ہاتھ دھونا اور جسم کو صاف رکھنا معمول بنائیں، متاثرہ جلد پر خود سے دوا نہ لگائیں، بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کریں اور بچوں کو آلودہ پانی سے دور رکھیں۔ آلودہ پانی سے پھیلنے والی جلدی بیماریاں صرف ظاہری تکلیف کا باعث نہیں بنتیں بلکہ بعض اوقات یہ پیچیدہ صورت اختیار کر کے بڑی جسمانی بیماریوں کی شکل بھی اختیار کرسکتی ہیں۔ اس لیے صاف پانی کی فراہمی۔ حکومت اور سماجی اداروں کو اس پہلو پر بھرپور آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام خاص طور پر دیہی علاقوں کے لوگ اپنی اور اپنے بچوں کی صحت کی حفاظت کرسکیں۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔