جناح ہاؤس حملے کی مذمت کرتا ہوں، اس سے ملک کی بدنامی ہوئی، عمران خان

لاہور: پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس حملے سے ملک کی بدنامی ہوئی، مذمت کرتا ہوں، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جناح ہاؤس حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ پہلے بھی کی اور ہرپاکستانی مذمت کررہا ہے۔ جو کچھ ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میڈیا کو اپنا گھر کھول کر دکھادیا۔ دہشت گردوں کے ٹھہرنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ پی ڈی ایم کے اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے صرف ملک کی بدنامی ہوئی۔ خوف کی فضا میں ملک نہیں چل سکتا۔ 7 ہزار لوگوں کو گرفتار کرکے پی ڈی ایم خود پھنس گئی ہے۔ اسی بنیاد پر کہا تھا کہ ایک ہفتے میں معاملات درست ہوجائیں گے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ جس جماعت کا ووٹ بینک ہو اسے ہرایا نہیں جاسکتا۔ اتنے ووٹ بینک رکھنے والی جماعت میں کسی کےآنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یک طرفہ مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ ہم تو 11 ماہ سے مذاکرات کی بات کررہے ہیں۔
عمران خان کا کمرۂ عدالت میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ مشرف کے دور میں اس طرح نہیں ہوا تھا۔ ضیا کے دور کا علم نہیں مگر اتنا بڑا کریک ڈاؤن پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ بنیادی حقوق ختم ہوکر رہ گئے ہیں۔ اب عدلیہ ہی ہے جو بنیادی حقوق کا تحفظ کررہی ہے۔ آخری گیند تک لڑنے والا کپتان ہوں، آخری گیند تک لڑوں گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں تحریک انصاف کو بالکل کرش کردیں گے اور جو کہتے ہیں لیول پلیئنگ فیلڈ، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بالکل پارٹی (پی ٹی آئی) کرش ہوجائے تو وہ جو اپنے آپ کو امام خمینی کہہ رہا ہے، جو پاکستان کا سب سے بڑا ڈاکو ہے اور مفرور، وہ پھر پاکستان آکر الیکشن لڑے۔ جلسے جلوسوں کے اعلان کے حوالے سے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ الیکشن کا سال ہے۔ کون سے ملک میں ہوتا ہے کہ الیکشن کا سال ہو اور جلسے نہ کرسکیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ سب معاملات کو قطع نظر رکھ کر بتائیں کیا جناح ہاؤس حملے کی مذمت کرتے ہیں؟، اس پر عمران خان نے کہا کہ میں نے پہلے بھی مذمت کی، ہر پاکستانی مذمت کرتا ہے۔ اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔