براؤزنگ یوتھ کارنر

یوتھ کارنر

سلطان صلاح الدین ایوبی (فاتح بیت المقدس)

شاہزیب خان سلطان صلاح الدین یوسف بن ایوب ایوبی "ایوبی سلطنت کے بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں ۔سلطان صلاح الدین نسلاً کرد تھے ۔وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کی زیر قیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار باکر پر حکومت کی۔ صلاح الدین ایوبی کو بہادری، فیاضی، حسن خلق، سخاوت کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائی بھی

اخبارات پڑھنے کا رجحان دم توڑ رہا ہے

یاور عباس اخبارات پڑھنے کا رجحان دم توڑ رہا ہےاخبارات کی فروخت میں مسلسل کمی آتی جارہی ہے دور بدل گیااخبارات محدود ہوگئےمگر ایک چیز ہے جو آج بھی اخبارات میں ہرصفحے پر نظرآتی ہے وہ کیا ہے جاننے کی کوشش کرتے ہیں اخبار چھپ رہے ہیں اور اخباروں میں اشتہارات بھی اوران اشتہاروں میں سرکاری اشتہارات کا حصہ سب سے زیادہ ہے گزشتہ دس سال کے دوران صرف وفاقی حکومت نے ہر سال اوسطا ڈھائی ارب روپے کے سرکاری اشتہارات

باپ: مسیحا یا دشمن؟

تحریر: ارم مجید باپ (اس لفظ میں جو تاثیر چھپی ہے اسے محسوس کرنا ،اس کی گہرائی کو سمجھنا ہر ایک کی بات نہیں ) اولاد تو اللہ پاک سب کو عطا کرتا ہے مگر وہ اولاد بہت کم اور نایاب ہوتی ہے جو باپ جیسے عظیم لفظ کے ساتھ انصاف کر سکے۔ میں آج باپ کے چند روپ اور رویوں کو تمام لوگوں کے سامنے بتانا چاہتی ہوں کہ ایک باپ کی موجودگی اور غیر موجودگی میں بچوں کی نفسیات، ان کی زندگی اور مستقبل پر کیا اثر ہوتا ہے۔ ایک باپ وہ ہوتا ہے جو…

عید کی خوشیاں

وجیہہ عبدالقادر رمضان کی رحمتوں برکتوں اور نعمتوں کے تحفے کے بعد بھی ہمیں اپنے رب کی طرف سے تحفے میں عید الفطر ملتی ہے جو کہ ۳۰ روزے رکھنے کے بعد آتی ہے اور اپنے ساتھ ہزاروں خوشیاں لے کرآتی ہے-بازاروں میں رونقیں لگ جاتی ہیں لوگ عید کی تیاری کے لیے بازاروں اور مٹھائی کی دکان کا رخ کرتےہیں۔ رات سے ہی خواتین عید کی تیاریاں شروع کردیتی ہیں، کوئی طرح طرح کے پکوان بنا رہا ہوتا ہے، کوئی چاند رات پر مہندی لگوا رہا

میرے حالات کا ذمہ دار کون؟

محمد حسان گزشتہ دنوں اخبارات، نیوز چینلز اور سوشل میڈیا سمیت مختلف فورمز پر ایک خبر بہت زیادہ گردش کر رہی تھی۔ وہ خبر یہ تھی کہ فٹبال کی عالمی تنظیم "فیفا" نے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر پابندی لگادی ہے۔گزشتہ پانچ سال کے دوران دوسری مرتبہ پی ایف ایف کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس فیصلے سے فٹبال سے محبت رکھنے والے لوگوں میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کہ ہمارے ملک میں سوائے کرکٹ کے

مقصدِ حیات

تحریر: تسمیہ شیخ زندہ فرد از ارتباطِ جان و تن زندہ قوم از حفظِ ناموسِ کہن مرگِ فرد از خشکیِ رودِ حیات مرگِ قوم از ترکِ مقصودِ حیات اس کائنات میں ہر چیز کے ظہور کا ایک مقصد ہے۔ ایسے ہی مخلوق کی پیدائش کا بھی کوئی نہ کوئی مقصد ہے۔ اگر زندگی میں اپنے ہونے کا مقصد ہی فوت ہوجاۓ تو کیا فائدہ ہما رے ہونے یا نہ ہونے کا؟ یہ جانتے ہوۓ بھی کے یہ زندگی بس عارضی ہے، انسان حرص کی بھٹی میں سے سونا سینچ رہا ہے۔ اصل…

ڈپریشن، ایک بیماری!

کشف ناصر ہر شخص کبھی نہ کبھی اُداس ہو جاتا ہے۔‏ لیکن ڈپریشن ایک ایسی بیماری ہے جس میں ایک شخص مسلسل اُداس رہتا ہے اِس وجہ سے اُس کی روزمرہ زندگی متاثر ہونے لگتی ہے۔‏ اس کا دل ہر چیز سے اچاٹ ہوجاتا ہے ۔ انسان مایوسی اور ناامیدی کی باتیں کرنے لگتا ہے جبکہ بعض اوقات خودکشی جیسا سنگین قدم بھی اٹھالیتا ہے۔ ڈپریشن کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں بعض مریضوں کے لیے ڈپریشن ایک موروثی مرض ہے اگر کسی کے والدین ڈپریشن کے مریض

بھیک مانگتا مستقبل

یاور عباس ہر روز ہمارے ملک میں سنہرے خوابوں کی موت ہوتی ہے، روز کئی زندگیوں کا سودا ہوتا ہے، ہر روز روشن مستقبل سیاہ رنگ مول لیتا ہے، ہر روز ایک ماں اپنے لخت جگر کو کھو بیٹھتی ہے، ہر روز قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔ یہ کہانی کسی افسانے یا ڈرامے کی نہیں بلکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی ہے، جہاں معصوم بچے پیدا ہونے کے بعد ہی گداگری جیسی شرم ناک اور ہولناک عادت میں ملوث ہوجاتے ہیں اور گداگری کے اس ہولناک اور

معاشرے کی ترقی میں نوجوان نسل کا کردار

محمد انس نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا ایک عظیم سرمایہ ہیں کیونکہ انہوں نے ہی آگے چل کر ملک کو چلانا ہوتا ہے۔ لہٰذا اس حوالے سے ایک ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا نظام تشکیل دے جس کی بدولت تمام اداروں کو مستقبل میں نہ صرف چلانے بلکہ انھیں بہتر سے بہتر بنانے والے لوگ سامنے آ سکیں۔ اسی لیے کہا جا تا ہے کہ نوجوان ہی دراصل کسی قوم کے مسقبل کا تعین کرتے ہیں۔ کیا پاکستان کا تعلیمی نظام اس طرح مربوط کیا

معاشرے پر پاکستانی ڈراموں کے منفی اثرات

یسریٰ خان پاکستانی معاشرے میں جہاں ہمیں روز ایک نئے مسئلے کا سامنا ہے وہاں یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ کیا ہمارے پاس اتنا وقت ہے کے ہم لوگوں کو ان مسائل سے آگاہ کریں یا پاکستانی ڈراموں کی جھوٹی دنیا دیکھ کر ان تمام چیزوں کو نظر انداز کردیں؟ ڈراموں میں دلکش گھر محلات جیسے مکانات ہماری جھونپڑیوں کو کیوں کھا گئے ہیں۔ متوازی ڈراما کیوں کچل دیا گیا ہے۔ ہمارے ڈراموں میں آج کل انڈین فلموں جیسے رقص اور اداؤں کی شروعات ہوئی