کینسر کی مریضہ اب ’آنکھ کی پھونک‘ سے موم بتی بجھا سکتی ہے
شیفلڈ: برطانوی خاتون کی ایک آنکھ سرطان کی وجہ سے نکال دی گئی ہے جہاں اب محض ایک سوراخ باقی رہ گیا ہے۔ یہ خاتون معمولی کوشش سے آنکھ کے مقام سے ہوا خارج کرکے موم بتی تک بجھاسکتی ہے۔
34 سالہ ایما کزنز کیسنر کے ایک ایسے مرض کی شکار ہوئی تھیں جو بہت کم لوگوں کو لاحق ہوتا ہے ان کی بائیں آنکھ میں سرطان سرائیت کرچکا تھا جس کا آخری حل آنکھ کو نکال باہر کرنا تھا۔ اس کے بعد ایک آنکھ کے ڈیلے میں ایک مہین سوراخ باقی رہ گیا ہے جس سے منہ کی ہوا باہر نکلتی ہے۔
ایک دن ان کی بچی لاک ڈاؤن میں بلبلے بنارہی تھی کہ انہیں بھی خیال آیا کہ شاید وہ اپنی آنکھ کے سوراخ سے یہ عمل کرسکیں اور حیرت انگیز طورپر معمولی کوشش سے آنکھ سے ہوا نکلی اور بلبلبے پھولنے لگے۔ بچے اب یہ منظر دیکھ کر بہت حیران ہوتے ہیں اور وہ سالگرہ پر آنکھ سے پھونک مار کر موم بتیاں بجھاسکتی ہیں۔
2018 کی ابتدا میں ان کی آنکھ پھولنے لگی تھی جس کے بعد کینسر کی ایک کمیاب قسم ’میسنکائمل کونڈروسارکوما‘ کی تشخیص ہوئی اور اس کا واحد علاج آنکھ کو نکال باہر کرنا تھا جو ایک تکلیف دہ آپریشن کے بعد نکال دی گئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ ناسور رسولی پندرہ برس سے پل رہی تھی لیکن خاتون کا اس کا احساس نہیں ہوسکا تھا۔
ان کی ایم آرآئی اور پھر بایوپسی کی گئی جس کے بعد مرض کی تصدیق ہوئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق پورے برطانیہ میں وہ اس مرض کی پہلی ریکارڈ شدہ شکار ہیں اور اس کا علاج کیموتھراپی سے بھی ممکن نہیں۔ تاہم اپنے بچوں کو اس کا احساس دلانا بہت مشکل تھا۔ تاہم ایما نے ہمت سےکام لیا اور آپریشن کے بعد آنکھ نکلوال