آزادیِ وطن اور اِس کی آبیاری میں پاکستانی سپوتوں کا کردار

حافظ بلال بشیر

مسلمانان برصغیر میں آزادی کی خواہش اور جد وجہد تو انگریز کے آنے کے ساتھ ہی شروع ہو چکی تھی لیکن 1857ء کے بعد مسلمانوں پر جو قیامت صغریٰ ٹوٹی تھی اور جس نفسیاتی ہزیمت سے انہیں دوچار ہونا پڑا تھا اس کے بعد اس قوم کی رہنمائی کے لیے اور ازسر نو خود اعتمادی سے ہم کنار کرنے کے لیے سر سید احمد خان سے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ تک کئی عظیم مسلم لیڈرز کی عظیم جد وجہد شامل تھی، یہی وہ محسن تھے جو مسلمانان ہند من حیث المجموعہ مطالبہ پاکستان کے حق میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح سینہ سپر ہوگئے تھے۔

اِن رہنماؤں کے تدبر اور فراست کا یہ بھی ایک اعجاز تھا کہ اِنہوں نے نہایت مختصر عرصہ میں مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر نواب بہادر یار جنگ ، محمد ایوب کھوڑو، مرزا ابوالحسن اصفہانی، راجہ صاحب آف محمود آباد، قاضی محمد عیسٰی، ملک برکت علی، سردار اورنگ زیب خان، میر جعفر خان جمالی، خواجہ ناظم الدین جیسے رہنماؤں کو جمع کیا تھا۔ ان تمام رہنماؤں میں قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ پر اللّہ پاک کا خصوصی فضل و کرم تھا ۔ وہ پُر اعتماد تھے کہ میں ہر صورت کامیاب ہو جاؤں گا۔ انہون نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے قوم کی تقدیر بدل دی اور ایک ایسی اسلامی نظریاتی ملک کے قیام میں کامیاب ہوئے جو چودہ اگست 1947 کو دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آیا۔ پاکستان جب وجود میں آیا تو برصغیر کے تمام مسلمانوں کی قیام گاہ بن گیا۔ عرصہ دراز تک دور دراز کے علاقوں سے مسلمان ہجرت کر کے پاکستان آتے رہے۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد مضبوط استحکام کی ضرورت تھی، کسی بھی ریاست کے لیے استحکام کی بنیاد اُس کی افواج ہوتی ہیں۔ جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو انڈین آرمی تقسیم کر دی گئی۔ پاکستان کے حصے میں آنے والی فوج ہرچند کہ خالی ہاتھ تھی، جس کے سپاہیوں کے پاس ایک وردی اور ایک رائفل تھی مگر بھارت کی جانب سے پاکستان کے فوجی سامان کے حصے پر غاصبانہ قبضے کے باوجود ہماری افواج نے مجاہدانہ جذبے سے پاکستان کیلئے ہجرت کرنیوالے قافلوں کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دیا اور مہاجرین کی آبادکاری کا نظام بڑے احسن طریقے سے انجام دیا۔

23 جنوری 1948ء کو بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے کراچی کے جہاز دلاور کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا۔ ’’آپ اپنی تعداد کم ہونے پر نہ جائیے گا۔ اس کمی کو آپ کو اپنی ہمت و استقلال اور بے لوث فرض شناسی سے پورا کرنا ہے۔ پاکستان کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط بنانے میں آپ کو ہر جگہ الگ الگ انتہائی اہم کردار ادا کرنا ہے۔ اس کیلئے آپ کا نعرہ یہ ہونا چاہیے: ایمان، تنظیم اور ایثار۔” اسی ایمان، تنظیم اور ایثار کے ذریعے پاکستانی افواج نے پاکستان کے دشمنوں کو بحرہند میں غرق کر دیا۔

افواج پاکستان نے پاکستان کو مستحکم کرنے کے لیے روز اول سے لازوال قربانیاں دیں۔ کیوں کہ پاک فوج کا نصب العین ہے: ‘‘ایمان، تقویٰ اور ِجہاد فی سبیل اللہ۔ اسی نصب العین کے ذریعے کشمیر کی جنگ سے لے کر ستمبر 65، اور 71 کی جنگوں تک میں پاک فوج نے بہادری، شجاعت اور عسکری مہارت کے ایسے ایسے مظاہرے کیے کہ دنیا بھر کے عسکری ماہرین دنگ رہ گئے۔ بزدل بھارتی فوج نے 6 ستمبر کو تمام اخلاقی تقاضوں کو نظرانداز کر کے رات کی تاریکی میں واہگہ کے راستے لاہور پر حملہ کیا۔ انہیں اپنی کامیابی کا اس حد تک یقین تھا کہ بھارتی جرنیل نے شام کی بدمستیاں لاہور جم خانہ میں منانے کا اعلان بھی کردیا۔ بھارت نے اس حملے میں اپنی بیشتر فوجی طاقت جھونک دی تھی۔ پاکستان نے کبھی یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ بھارت الٹی میٹم دیے بغیر بین الاقوامی سرحد عبور کرےگا۔ اس لیے اس محاذ پر پاکستان کی تیاریاں نہ ہونے کے برابر تھیں، لیکن اللہ کے شیر مقابلے پر ڈٹ گئے اور چند ہی گھنٹوں میں بھارتی دعووں کے غبارے سے ہوا نکال دی۔

اسی طرح 1971ء میں پاک فوج نے مشرقی پاکستان میں وطن عزیز کی یکجہتی کی جنگ علیحدگی پسندوں اور بھارتی فوج کے مقابلے میں جس عزیمت جرات کے ساتھ لڑی وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اگرچہ یہ جنگ نہ جیتی جا سکی اور ملک دولخت ہوگیا لیکن جن نامساعد حالات میں اور ناکافی اسلحہ اور وسائل کے ساتھ یہ جنگ لڑی گئی اس کا منطقی نتیجہ یہی ہونا تھا۔ افواج پاکستان آفات ارضی و سماوی میں مصیبت زدگان کی امداد، بحالی اور ملک کے اندر انتخابات اور مردم شماری میں فوج کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں، جب کہ آج دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ میں بھی پاک فوج کا کردار بھی باکمال ہے اور اس کی قربانیاں بھی بے مثال ہیں۔ آج بھی افواج پاکستان ہر محاذ پر دشمن کو ناکوں چنے چبوا رہے ہیں۔

جب پاکستان بھارت کے خلاف اسٹریٹجک مزاحمت کے طور پر کامیاب ایٹمی تجربات کر کے طاقت کا توازن برقرار رکھنے میں کامیاب ہو گیا تو بھارت کے لئے اپنی برتری برقرار رکھنے کا واحد راستہ یہ بچا کہ وہ عسکری طاقت کے علاوہ تمام شعبوں میں اپنے حریف کے اسٹریٹجک استحکام کا مقابلہ کرنے کے لئے عدم استحکام کی حوصلہ افزائی سے ایک ہائبرڈ جنگ جاری رکھے اور روایتی جنگ یا پیش بندی جوہری حملہ کے بغیر پاکستان کو شکست دینے کی کوشش کرے، لیکن ہندوستان کی اس ہائبرڈ وار کو افواج پاکستان نے ناکام بنا دیا اور پیارے وطن پاکستان میں امن قائم رکھنے میں کامیاب ہوگئے۔ ملک دشمن عناصر سے نمٹنے کے لیے افواج پاکستان ملک کے دیگر سول اداروں کے ساتھ مل کر شاندار خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

لیکن وطن میں موجود بعض دشمنوں کے زرخرید غلام افواج پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈوں میں سرگرم عمل ہیں اور اس کے لیے سوشل میڈیا پر تمام حدود عبور کرچکے ہیں۔ محب وطن عوام کو ایسے شرپسند عناصر کی حقیقت کا علم ہے اور وہ ان منفی پروپیگنڈوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے اور دشمن کے منفی ارادوں سے بخوبی واقف ہیں۔ عوام افواج پاکستان، شہدائے وطن اور اُن کے لواحقین کے ساتھ ہیں اور ان سب کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ محب وطن قوم کو افواج پاکستان پر بے پناہ فخر ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔