امسال دنیا کی امیر ترین شخصیات کے 14 کھرب ڈالرز ڈوب گئے
واشنگٹن: دنیا کی 500 امیر ترین شخصیات کے 2022 کے 6 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 14 کھرب ڈالرز ڈوب گئے، 13 جون کو ہی انہیں 206 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔ اس امر کا انکشاف بلومبرگ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شرح سود اور مہنگائی میں اضافے کے باعث عالمی سطح پر مالیاتی مارکیٹس کو بہت زیادہ نقصان ہورہا ہے جس کا اثر دنیا کے امیرترین افراد کے اثاثوں پر بھی ہورہا ہے۔
اس عرصے میں سب سے زیادہ نقصان Binance نامی دنیا کی بڑی کرپٹو کرنسی ایکسچینج کمپنی کے سی ای او چینگ پینگ زاؤ کو ہوا جو 85.6 ارب ڈالرز سے محروم ہوئے اور ان کے اثاثے 10.2 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے۔
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کو 2022 کے دوران اب تک 73.2 ارب ڈالرز سے محرومی کا سامنا ہوا اور ان کے اثاثے 197.1 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے۔
ایمیزون کے بانی جیف بیزوز 65.3 ارب ڈالرز سے محروم ہونے کے بعد اب 127 ارب ڈالرز کے مالک ہیں۔
میٹا (فیس بک کمپنی کا نیا نام) کے سی ای او مارک زکربرگ کو ساڑھے 5 ماہ کے دوران 64.4 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا اور ان کے اثاثے جو سال کے آغاز پر 100 ارب ڈالرز سے زیادہ تھے، اب 64.4 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں۔
برنارڈر آرنلٹ کے اثاثے 56.8 ارب ڈالرز کمی کے بعد 121.2 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے بعد پہلی بار ایشیا پیسیفک کے امیر افراد کی تعداد میں اضافے کی شرح یورپ اور شمالی امریکا سے کم ہوگئی ہے۔
امریکا، جاپان، چین اور جرمنی تاحال دنیا کے وہ ممالک ہیں جہاں دنیا کے 64 فیصد امیر ترین افراد رہائش پذیر ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگلی 2 نسلوں کے بعد عالمی دولت کا 70 فیصد حصہ خواتین کو ورثے میں مل جائے گا جب کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے باعث کرپٹو مارکیٹ میں مزید نوجوان دولت مند افراد کا اضافہ ہوگا۔