بیروت دھماکے، 100 ہلاک، 4 ہزار سے زائد زخمی
بیروت: لبنان کے دارالحکومت کی بندرگاہ پر اسلحے کے گودام میں ہونے والے دھماکوں سے ہلاک افراد کی تعداد 100 ہوگئی جب کہ 4 ہزار افراد زخمی ہیں۔
بیروت کی بندرگاہ پر اچانک دھماکوں اور تباہی نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی۔
بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں میں ابتدائی طور پر 10 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات تھیں تاہم اب ہلاک افراد کی تعداد بڑھ کر 100 ہوگئی ہے جب کہ 4 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں۔
ہلاک افراد میں لبنان کی خطیب پارٹی کے سیکریٹری جنرل نذر نجارائن بھی شامل ہیں جب کہ درجنوں زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کے سبب اموات کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
تاہم بیروت کی بندرگاہ کے اطراف کے علاقوں میں ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دھماکے اس قدر شدید تھے کہ 24 کلومیٹر دُور تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بندرگاہ کے علاقے میں کئی گاڑیاں اڑ کر عمارتوں کی تیسری منزل پر جاگریں۔
بیروت کے گورنر نے بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں کو ہیروشیما جیسی تباہی قرار دیا ہے۔
لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے اس گودام میں ہوئے جہاں 2750 ٹن ایمونیم نائٹریٹ رکھا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ 6 برس سے یہ مواد وہاں کیسے موجود تھا۔
لبنانی وزیر اعظم نےاس پر آج یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ دھماکے کے ذمے داران کو قیمت چکانا ہوگی۔
لبنان پر اسرائیل نے چند برس پہلے جنگ مسلط کی تھی، یہی وجہ تھی کہ اسرائیل کو وضاحت کرنا پڑی کی کہ ان دھماکوں سے اسرائیل کا لینا دینا نہیں ہے۔