آواز کی لہروں سے اڑنے والے غبارے نما ڈرون کا تجربہ
ٹوکیو: جاپانی سائنس دانوں نے سائنس و ٹیکنالوجی کی دُنیا میں ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے۔ سوال جنم لیتا ہے کہ کیا ڈرون کو آواز کی موجوں سے دھکیلا جاسکتا ہے؟
اس کا جواب’ہاں‘ میں دیتے ہوئے جاپانی ماہرین نے ایک بڑا غبارہ ڈرون بنایا، جس پر کیمرے نصب ہیں۔ یہ غبارہ آواز کی لہروں سے آگے بڑھتا ہے لیکن آواز کو کوئی سن نہیں سکتا۔ اس سے خاموش اور بے ضرر قسم کے ڈرون کی راہ ہموار ہوگی۔
جاپانی موبائل فون سروس فراہم کرنے والی ایک کمپنی این ٹی ٹی ڈوکومو کا کہنا ہے کہ تمام ترقیوں کے باوجود ڈرون کی پنکھڑیاں بہت شور کرتی ہیں اور کسی حادثے کی صورت میں نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈرون کی پنکھڑیاں ہزاروں چکر فی منٹ کی رفتار سے حرکت کرتی ہیں۔
نمائشوں اور میلوں میں عام استعمال ہونے والے غبارے (بلمپس) میں ہیلیئم بھری ہوتی ہے اور ان پر اشتہار وغیرہ لگائے جاتے ہیں۔ لیکن انہیں گھمانے پھرانے کے لیے پنکھڑیاں ہی لگی ہوتی ہیں۔ کسی حادثے کی صورت میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
اب این ٹی ٹی ڈوکومو کمپنی نے بیضوی غبارہ بنایا ہے جس کے نیچے طاقتور کیمرہ لگا ہے۔ اس کے دائیں اور بائیں جانب الٹراسونک اسپیکر نما ٹرانسڈیوسر نصب ہیں۔ یہ تھرتھراتے ہیں اور ہوا پر دباؤ ڈالتے ہیں اس کی وجہ سے غبارہ خاص سمت میں آگے بڑھتا ہے۔ ان ٹرانسڈیوسر کو ہاتھ لگانے سے کچھ نہیں ہوتا اور حادثے کی صورت میں اس کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اس طرح برقی موٹر اور پنکھڑیوں کے مقابلے میں بہت کم توانائی درکار ہوتی ہے۔ اس دوران غبارے کے اندر موجود ہیلیئم گیس اسے ہوا میں معلق رکھتی ہے۔
کمپنی کے مطابق اگلے سال مارچ سے تجارتی پیمانے پر تیاری شروع کردی جائے گی۔ اس میں مزید حفاظتی پہلو اور ایل ای ڈی نصب کی جائے گی جو تفریح اور اشتہاراتی مقاصد کو پورا کریں گے۔