جب حسن منظر نے پریم چند سے ہماری ملاقات کرائی

کئی برسوں پر محیط تعلق اور متعدد انٹرویوز کی وجہ سے میں اس واقعے کے رونما ہونے کا منتظر تھا۔ کورونا سے لڑتے ہوئے، سماجی فاصلے کے اس نئے عہد میں یہ ایک بڑی خوش خبری تھی۔پختہ، گتھا ہوا اسلوب، جملے کی ساخت میں نیا پن، غیر ملکی لوکیل پر حیران

انگریزی میں ماسٹرز تو کر لیا، مگر اب کیا کریں؟

تعلیم کا مقصد فقط فرد کو باشعور بنانا نہیں، بلکہ اسے تیزی سے بدلتی دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا بھی ہے۔ اور ان میں اہم ترین تقاضا روزگار کا حصول ہے۔یہ سوال ایک عرصے سے زیر بحث ہے کہ ادب اور لسانیات کی ڈگریز حصول روزگار میں کتنی معاون

سب رنگ کہانیوں کی دوسری بہار

صاحبو، ابھی سب رنگ کے عشاق سب رنگ کہانیاں کے پہلے حصے کے سحر میں تھے، قلم کار، تجزیہ کار ابھی اس کے تذکرے میں جتے تھے کہ اطلاع آئی، سب رنگ کہانیاں کا دوسرا حصہ بھی شایع ہوگیا ۔اپنے عشق کو تحقیق کا موضوع بنانے والے حسن رضا گوندل نے اس کی

کورونا بحران اردو ادب کو ارتقا دے گا: ثروت زہرا

کیا سانحات شاعری کا رخ بدل سکتے ہیں؟ کیا وبائیں ہمیں نئے الفاظ ادا کرتی ہیں؟ اس نشست کا مقصد ان ہی سوالوں کی کھوج تھی۔ادب زندگی کی ایک مکمل اکائی ہے، سماج میں آنے والے دیگر بحرانوں کے مانند کورونا بحران نے بھی اس اکائی اور اس سے وابستہ

وہ شخص، جس پر نوٹ برسا کرتے تھے

اقبال خورشید ہم امجد صابری کے گھر سے چند قدم دور تھے۔امجد صابری۔۔۔ جسے چند برس بعدبے دردی سے قتل کیا جانے والا تھا ، مگر ہماری منزل امجد صابری کا مکان نہیں تھا ۔ ہم اس صبح صابری برادرزکے اٹوٹ انگ، فرید صابری کے چھوٹے بھائی مقبول صابری

ہمارے فلم ساز جھوٹ بولتے ہیں، باکس آفس کو بڑھا چڑھا کربیان کیا جاتا ہے: خرم سہیل

”ہمارے فلم سازوں کی اکثریت اسکرپٹ اور موضوعات کو یکسر نظر انداز کر دیتی ہے، باکس آفس کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے۔ زمینی حقائق مدنظر رکھے بغیر پاکستانی انڈسٹری میں بہتری کے امکانات نہیں!“یہ خیالات ہیں متعدد کتابوں کے مصنف، اینکر،

پاکستانی آرٹ اور ادب کا تو صاحب اپنا ہی ذایقہ ہے: ممتاز حسین

بین الاقوامی شہرت یافتہ مصور اور فکشن نگار ممتاز حسین کے نزدیک پیںٹنگ ایک بین الاقوامی زبان ہے، جس میں گرامر نہیں ہوتی، جس میں کوڈز ہوتے ہیں، جنھیں دیکھنے والا ڈی کوڈ کرتا ہے۔ایک خصوصی انٹرویو میں نیویارک میں مقیم ممتاز حسین نے کورونا

اردو ناول کا تذکرہ، جو حسن منظر کے بغیر ادھورا ہے

یہ احساس کہ آپ ڈاکٹر حسن منظر جیسے فکشن نگار کے عہد میں زندہ ہیں، اسے پڑھ چکے ہیں، سن چکے ہیں، اس سے مل چکے ہیں، ایک بے بدل احساس ہے۔ان متعدد انٹرویوز کے باعث، ان ملاقاتوں کے باعث، جہاں ریکارڈنگ کے جھنجھٹ میں پڑے بغیر بس انھیں سنا، اور

ان کہی اور آرٹس کونسل: شہرہ آفاق پلے تھیٹر کا روپ اختیار کرنے کو ہے

”ان کہی“ کا معاملہ عجیب تھا، جس نے اسے ایک بار دیکھ لیا، اس کا گرویدہ ہوگیا۔1982 میں پی ٹی وی سے نشر ہونے والا یہ شہرہ آفاق پلے آج بھی یاد آئے، تو دل میں جل ترنگ سے بجنے لگتا ہے، ہم نے تو اسے ایک دہائی بعد دیکھا، مگر تب بھی حیران کن حد تک

باصلاحیت پاکستانی نوجوان اور ذہانت کی ہجرت

پاکستان میں صلاحیت کی کمی نہیں، مگر صلاحیت کا براہ راست تعلق اظہار سے ہے، اگر اظہار کے مواقع نہ ہوں، تو صلاحیت اور ذہانت ہجرت کر جاتی ہے۔گزشتہ دونوں سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی، جس میں ایک نوجوان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ ایئرپورٹ پر