سندھ کے عظیم لوک گلوکار الن فقیر کی آج 20 ویں برسی!
کراچی: سندھ کے صوفی بزرگ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار سے پاکستان ٹیلی وژن تک سفر طے کرنے والے معروف لوک گلوکار الن فقیر کی 20 ویں برسی آج منائی جارہی ہے، گلوکار الن فقیر نے جداگانہ انداز میں صوفیانہ کلام گاکر ملک گیر شہرت حاصل کی۔
سندھ کے ضلع دادو میں 1932 میں پیدا ہونے والے علی بخش عرف الن فقیر کو صوفی گلوکاری میں ملکہ حاصل تھا، اپنے مخصوص انداز اور آواز کی بدولت وہ آج بھی اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں، ان کے مقبول گیت کانوں میں رس گھولتے ہیں۔
الن فقیر نے اپنے فنی سفر کا آغاز شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری کے ذریعے حیدرآباد ریڈیو سے کیا۔
انہوں نے سندھی، پنجابی، اردو، سرائیکی اور دوسری بہت سی زبانوں میں گانے اور صوفیانہ راگ گائے، لیکن محمد علی شہکی کے ساتھ گایا جانے والا نغمہ تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا الن فقیر کی فنی شہرت میں اضافے کا باعث بنا۔
الن فقیر کی گائیکی نے فلسفیانہ عشق الٰہی کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی، انہوں نے روایتی لوک گائیکی کو ایک نیا انداز بخشا۔
انہیں 1980 میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، اس کے علاوہ شاہ لطیف ایوارڈ، شہباز ایوارڈ اور کندھ کوٹ ایوارڈز بھی ملے۔
یہ عظیم فنکار 4 جولائی 2000 کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے مگر آپ آج بھی اپنے چاہنے والے کے دلوں میں زندہ ہیں۔