امریکا کے صدر جوبائیڈن کا افغان جنگ ختم کرنے کا باضابطہ اعلان
واشنگٹن: امریکا کے صدر جوبائیڈن نے افغان جنگ کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کردیا۔
جوبائیڈن نے واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم نے افغانستان میں جو کچھ بھی کرنے کا ارادہ کیا تھا اس میں ہم ایک دہائی قبل ہی کامیاب ہوگئے تھے اور پھر ایک اور عشرے تک ہم وہاں رکے، افغانستان میں ہر روز قریباً 30 کروڑ ڈالر کا خرچ آتا تھا اور اب وقت آچکا تھا کہ وہاں سے نکلا جائے۔ میں نے افغانستان میں ایک اور دہائی کی جنگ چھیڑنے سے انکار کردیا، امریکی عوام سے کیے گئے وعدے کے مطابق اب افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ امریکا کو اندازہ نہیں تھا کہ اشرف غنی افغانستان سے بھاگ جائیں گے، افغانستان سے کیا گیا یہ انخلا تاریخ کا اب تک سب سے بڑا انخلا تھا۔ دنیا کے کسی بھی ملک نے اب تک اس طرح کا کوئی بھی آپریشن نہیں کیا۔ امریکی فوج اور اہلکاروں نے خطرناک مشن احسن انداز میں مکمل کیا۔ ایک لاکھ بیس ہزار سے بھی زیادہ افراد کو محفوظ طریقے سے نکالا گیا، جن میں سے ایک لاکھ افغان باشندے بھی شامل ہیں۔ میں امریکیوں کی ایک اور نسل کواس جنگ میں نہیں جھونک سکتا، اب دنیا بدل رہی ہے، ہمیں ماضی کے بجائے مستقبل کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے، میں اس جنگ کو جاری رکھنے کا حامی نہیں جس میں امریکا کا مفاد نہ ہو، ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا اور ایسے اہداف بنانے ہوں گے جنہیں حاصل کیا جاسکے، ہمیں چین اور روس کی جانب سے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، روس اور چین چاہتے ہیں امریکا افغانستان میں الجھا رہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان سے متعلق یہ فیصلہ صرف افغانستان کے بارے میں ہی نہیں بلکہ یہ بڑی فوجی کارروائیوں کے ذریعے دوسرے ممالک کی ازسرنو تعمیر کرنے کے دور کے خاتمے سے متعلق بھی ہے۔ ہم طالبان کی باتوں پر نہیں عمل پر یقین کریں گے، اب امریکا سفارتی ذرائع سے افغان شہریوں کی مدد کرنے کی کوشش کرے گا اور انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین اور بچوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔
جوبائیڈن نے مزید کہا کہ داعش خراسان کے خلاف ہماری جنگ ختم نہیں ہوئی، جو لوگ بھی امریکا کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف امریکا کبھی سکون سے نہیں بیٹھے گا۔ ہم انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے اور نہ ہی چھوڑیں گے۔ ہم ان کو دنیا کے کسی بھی کونے سے ڈھونڈ نکالیں گے اور انہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔