ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نئی انسولین ڈیوائس سامنے آگئی

میسا چوسیٹس: ایک نئی ڈیوائس بنائی گئی ہے جو ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا افراد کے زیر استعمال انسولین انجکشن کی جگہ لے لے گی۔
امریکا کے میساچوسیٹس اِنسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین نے چیونگم کے سائز کی ایک ڈیوائس بنائی ہے جو ذیا بیطس کے مریضوں کے جسم میں انسولین بنانے والے خلیے داخل کرنے کے ساتھ اس عمل کے لیے ضروری آکسیجن کو لامحدود مقدار میں مہیا کرسکتی ہے۔
چوہوں پر آزمائی جانے والی یہ ڈیوائس ذیابیطس کے مریضوں کو ان کے بلڈ شوگر کی مقدار اور انسولین کا انجیکشن لگانے کی مجبوری ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جب کہ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ ڈیوائس (جس کی آزمائس جلد ہی انسان پر کیے جانے کا منصوبہ ہے) مطلوبہ پروٹین کی فراہمی کے ذریعے دیگر بیماریوں کے علاج کے طور پر بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔
ایم آئی ٹی میں کیمیکل انجینئرنگ کے پروفیسر اور ڈیوائس کے بنانے میں مرکزی حیثیت رکھنے والے ڈاکٹر ڈینیئل اینڈرسن کا کہنا تھا کہ اس کو ایک زندہ میڈیکل آلے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے جو انسانی خلیوں سے بنا ہے اور انسولین خارج کرتا ہے ساتھ ہی اس میں ایک برقی لائف سپورٹ سسٹم بھی ہے۔
ڈاکٹر اینڈرسن کا کہنا تھا کہ مریضوں کی اکثریت انسولین پر انحصار کرتی ہے اور انسولین کے انجیکشن لگاتے ہیں لیکن ان کی بلڈ شوگر سطح صحت مند نہیں ہوتی۔ اگر ان کے بلڈ شوگر مقدار کو دیکھا جائے (ان کے بھی جو بہت احتیاط برتتے ہیں) تو انسولین وہ کام نہیں کرسکتی جو فعال پتہ کر سکتا ہے۔
ماہرین کو انسولین پیدا کرنے والے ٹرانسپلانٹڈ خلیوں کو مناسب آکسیجن کے ساتھ سپلائی کرنے کے مسائل کا سامنا تھا۔ جس کو ایم آئی ٹی کے سائنس دانوں نے جسم میں آبی بخارات کو اس کے اجزا (ہائڈروجن اور آکسیجن) میں توڑنے کا سراغ لگا کر حل کیا۔
بعدازاں آکسیجن ڈیوائس کی اسٹوریج چیمبرجاتی ہے جہاں وہ انسولین پیدا کرنے والے ٹرانسپلانٹڈ خلیوں کی نشونماکرتا ہے جس کے بعد یہ خلیے بڑھے ہوئے بلڈ گلوکوز کی سطح پر فوری اثرانداز ہوتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔