کرونا وائرس سے صحتیاب امریکی شہری کو 11 لاکھ ڈالر کا بل موصول
واشنگٹن: امریکی شہر سیئٹل میں کرونا وائرس کے ایک مریض کو اسپتال سے 11 لاکھ ڈالر کا بل موصول ہوگیا جسے دیکھ کر وہ حیران و پریشان رہ گیا۔
سیئٹل کا رہائشی 70 سالہ مائیکل فلور کرونا وائرس کا شکار ہوگیا تھا جس کے بعد اسے اسپتال میں داخل کیا گیا۔ مائیکل کو سب سے طویل مدت تک اسپتال میں رہنے والا مریض قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس نے 62 دن (2 ماہ) اسپتال میں گزارے۔
اس عرصے میں اس کی حالت تشویشناک رہی اور اسپتال میں اپنے قیام کے زیادہ تر دن وہ بے ہوشی کی حالت میں رہا۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس کی حالت اس قدر خراب تھی کہ ایک رات نرس نے اس کے گھر والوں کو فون ملایا اور کہا کہ وہ اپنے مریض سے آخری بار بات کرلیں، جس کے بعد مائیکل کی بیوی اور بچوں نے اس سے بات کی اور اسے الوداع کہا۔
تاہم اس کے بعد مائیکل کی طبیعت بتدریج سنبھلتی گئی اور بالآخر وہ مکمل صحتیاب ہوگیا۔
اسپتال سے رخصت ہوتے وقت مائیکل کو اس وقت ایک شدید جھٹکا لگا جب انتظامیہ نے اسے 11 لاکھ ڈالر کا بل تھما دیا، یہ بل 181 صفحات پر مشتمل تھا۔
خوش قسمتی سے مائیکل کے پاس میڈیکل انشورنس تھی جس کی وجہ سے اسے بل کا بہت معمولی حصہ دینا پڑا۔
تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس قدر طویل بل دیکھ کر وہ اپنی صحتیابی پر شرمندہ ہے۔ مائیکل کا کہنا ہے کہ جب اسے علم ہوا کہ اس کی جان بچانے پر اتنے زیادہ اخراجات آئے ہیں تو وہ اپنے زندہ ہونے پر شرمندہ سا ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جس کے بعد امریکی شعبہ طب بری طرح دباؤ کا شکار ہے، امریکا میں اب تک 1 لاکھ سے زائد کرونا کے مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔