ہائیکورٹ کا گورنر کو کل نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم

 

پشاور: ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کو کل شام چار بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کا حکم جاری کردیا اور کہا کہ اگر گورنر دستیاب نہ ہوں تو اسپیکر حلف لیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق خیبر پختون خوا کے نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران گورنر خیبر پخونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے دلائل کے لیے نامزد کیے گئے عامر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت جہاز بھیج دے، میں آج واپس آ جاؤں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب جہاز کا بندوست کریں پھر، جس پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے جواب دیا کہ اب تو وزیراعلیٰ نہیں ہیں، کس کو جہاز کا بندوبست کرنے کا کہیں؟
دورانِ سماعت سلمان اکرم راجا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر کہا کہ انہوں نے استعفیٰ دیا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے سب سے پہلے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو ووٹ دیا۔ وزیراعلیٰ استعفیٰ دے تو آئین میں منظوری کا کوئی تصور نہیں۔ نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو تو پھر حلف لینا لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ کے پاس اختیار ہے، آئین نے آپ کو اختیار دیا ہے، آپ آرڈر کریں۔ انڈین آئین کے آرٹیکل 190 (3)(b) کو دیکھا، انڈین سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جہاں پر استعفیٰ منظوری کا ذکر نہیں ہے، وہاں استعفیٰ منظور ہوگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کو سنا ہے، اس پر آرڈر کریں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر سرکاری دورے پر ہیں اور وہ کل 2 بجے واپس پہنچیں گے۔
چیف جسٹس کے حلف سے متعلق استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ گورنر نے استعفے کی منظوری کے لیے علی امین گنڈاپور کو طلب کیا ہے، اس کے بعد وہ فیصلہ کریں گے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنادیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے اس حوالے سے نو صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ گورنر خیبر پختون بدھ 15 اکتوبر کو چار بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں، گورنر اگر چار بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف نہیں لیتے تو پھر اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم ان سے حلف لیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 255(2) چیف جسٹس کو اختیار دیتا ہے کہ وہ حلف کے لیے کسی کو بھی نامزد کرے، یہ احکامات صوبے میں آئینی خلا پیدا ہونے اور آئین کی بالادستی کے لیے ہیں، نومنتخب وزیراعلیٰ کے حلف میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور گورنر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ کراچی میں ہیں اور کل دو بجے واپس پہنچیں گے، علی امین گنڈا پور کو گورنر نے تین بجے استعفے کی تصدیق کے لیے بلایا ہوا ہے، علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر 13 اکتوبر کو اپنے استعفے کی تصدیق کی ہے، علی امین گنڈاپور کی اسمبلی فلور پر تقریر کا ٹرانسکرپٹ جمع کرادیا گیا ہے، آئین کے آرٹیکل 130(5) کے مطابق وزیراعلیٰ کا عہدہ خالی ہے، قانون کے مطابق نومنتخب وزیراعلیٰ کا آفس میں داخلے سے پہلے حلف لینا لازمی ہے۔
فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جنید اکبر نے کہا کہ عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق جو حق تھا وہ دے دیا، ہم نے سیاسی اور قانونی جنگ لڑی، ہمیں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی عدالت پر اعتماد ہے، اگر کل شام 4 بجے تک حلف نہیں لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی حلف لیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں ساتھ دیا، اب بھی سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ کسی کی باتوں میں نہ آئیں، اپوزیشن نے اس لیے بائیکاٹ کیا کہ وہ ایک امیدوار پر متفق نہیں ہورہے تھے۔
اسد قیصر نے کہا کہ آج قانون کی فتح ہوئی ہے، چیف جسٹس نے میرٹ پر فیصلہ دیا، اس طرح فیصلے ہوں گے تو ہم عدالتوں کے ساتھ ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اس طرح کا فیصلہ جرأٔت مندانہ ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔