بھارتی آبی جارحیت: راوی اور ستلج میں بدترین سیلاب، متعدد دیہات زیرآب، فوج طلب

اسلام آباد/ لاہور: بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے دریاؤں ستلج، راوی اور چناب میں سیلابی صورتحال سنگین رخ اختیار کر گئی جبکہ آبپاشی اسٹرکچر کو بچانے کے لیے چناب میں ہیڈ قادرآباد بند دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
بھارتی آبی جارحیت کے بعد پنجاب کے ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی سے سیکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آ چکی ہے۔
پسرور کے گاؤں کوٹلی باوا فقیر چن میں نالہ ڈیک میں طغیانی کے باعت گاؤنؤں کا مقامی قبرستان ختم ہوگیا جبکہ چاول کی تیار فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
بھارت نے دریاؤں میں مزید سیلاب کی وارننگ بھی جاری کر دی ہے اور اس حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن نے آگاہ کر دیا ہے۔
دریائے ستلج فیروزپور کے مقام سے سیلابی ریلا داخل ہو سکتا ہے اور راوی میں مدھوپور سے سیلابی ریلا آنے کا امکان ہے، چناب میں اکھنور کے مقام سے سیلابی ریلے کے داخل ہونے کی توقع ہے۔
تینوں دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب آسکتا ہے۔ بھارتی اطلاع پر انڈس واٹر کمیشن نے فلڈ الرٹ جاری کر دیا۔
سیلابی صورت حال کے باعث ضلع حافظ آباد کے لیے بھی فوج طلب کر لی گئی ہے۔
یہ پنجاب کا آٹھواں ضلع ہے جہاں ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر امدادی سرگرمیوں کے لیے فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
اب تک لاہور، قصور، سیالکوٹ، نارروال، فیصل آباد، اوکاڑہ، سرگودھا اور حافظ آباد میں امدادی سرگرمیوں کے لیے فوج طلب کی گئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ کا کہنا ہے کہ اگلے 48 گھنٹے راوی اور چناب کے لیے نہایت نازک ہیں، تاہم بارشوں کا موجودہ اسپیل ختم ہو رہا ہے اور آئندہ دنوں میں نسبتاً کم بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ڈی جی پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عرفان علی کاٹھیا نے سیلابی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہیڈ مرالہ کا ڈھانچہ محفوظ ہے اور وہاں سے گزرنے والا ریلہ اب خانکی ہیڈ ورکس سے ہوتا ہوا نیچے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق امید ہے کہ یہ ریلہ کسی بڑے نقصان کے بغیر پنجند کے مقام تک پہنچ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جو آج رات 9 سے 10 بجے کے درمیان قریبی علاقوں سے گزرے گا۔ لاہور کے قریب شاہدرہ بیراج کی گنجائش اڑھائی لاکھ کیوسک ہے اور وہاں سے اندازاً ایک لاکھ 80 سے 90 ہزار کیوسک پانی گزرنے کی توقع ہے۔
عرفان کاٹھیا کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ 45 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا، تاہم آنے والے گھنٹوں میں اس کی سطح نیچے آنا شروع ہو جائے گی۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح 9 لاکھ 2 ہزار کیوسک تک جا پہنچی ہے جس کے باعث 128 دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے سات اضلاع میں پاک فوج کو طلب کیا گیا ہے۔ نالہ ڈیک اور نالہ بلستر میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا، تاہم حکام کے مطابق پانی کے انخلا کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلابی خطرات کے پیش نظر 900 ملین روپے متاثرہ اضلاع کے لیے جاری کر دیے گئے ہیں اور ریلیف کیمپس میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات دستیاب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو بروقت ہائی الرٹ جاری کیا گیا تھا اور اب تک بڑے پیمانے پر جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق قادر آباد کے رائٹ مارجنل بند میں بریچنگ کر دی گئی ہے، ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر بریچنگ سیکشن کیا گیا ہے۔
قادر آباد ہیڈ ورکس کی موجودہ صلاحیت 8 لاکھ کیوسک کی ہے اور آبپاشی اسٹرکچر کو بچانے کے لیے بریچ ناگزیر تھی۔
قادر آباد ہیڈ ورکس میں پانی کا آمد 9 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے، جس انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
گجرات میں دریائے چناب کے کری شریف حفاظتی بند کے اوپر سے پانی گزرنا شروع ہو چکا ہے، سیلابی ریلا بند کو توڑتا ہوا سڑکوں پر آگیا، جہاں ٹریفک معطل اور ملحقہ دیہاتوں کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے، جو کہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کی یاد دلا رہا ہے، جب تقریباً 50 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔
منڈی بہاء الدین، سیالکوٹ اور حافظ آباد سے ریسکیو ٹیموں کو نارووال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ گجرات شہر میں ایک بار پھر موسلا دھار بارش نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں۔ بیشتر علاقوں میں تاحال نکاسی آب کے مناسب انتظامات نہیں کیے جا سکے۔
دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے۔ شدید سیلابی ریلے کے باعث ہیڈ ورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بھمبر نالے میں طغیانی سے نواحی دیہات دادو برسالہ، گوجر کوٹلہ اور پلاوڑی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، جہاں پانی کا کٹاؤ جاری ہے اور دیہاتوں کا فاصلہ محض 15 فٹ تک رہ گیا ہے۔
شکر گڑھ میں سیلاب کے باعث دریائے راوی کا حفاظتی بند بھیکو چک کے مقام پر ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
شکرگڑھ کے گاؤں جرمیاں جھنڈا سے لوگوں کو ریسکیو کیا جارہا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر عدنان عاطف اور ڈپٹی کمشنر نارووال سید حسن رضا امدادی سرگرمیوں کی براہِ راست نگرانی کررہے ہیں۔
شدید بارش کے باعث ریسکیو ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، تاہم اب تک 294 افراد کو دریائے راوی سے بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 2ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار 236 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سلیمانکی کے مقام پر حالیہ بہاؤ 1لاکھ 355 کیوسک سیلابی ریلہ برقرار ہے۔
پنجاب کے سرحدی علاقوں میں سیلابی صورتحال کے بعد پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔
دریائے ستلج سے ملحقہ علاقے قصور اور گنڈا سنگھ والا سمیت متعدد علاقے زیر آب ہیں۔ پاک فوج کے جوان سیلاب متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔
بچوں، بزرگ شہریوں اور خواتین سمیت متعدد افراد کو پاک فوج کے جوانوں نے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔ پاک فوج کے ریسکیو آپریشن کے دوران متاثرین سیلاب کا سامان اور جانور بھی محفوظ مقام پر منتقل کیے گئے۔
پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کیمپ بھی قائم کر دیے ہیں۔ پاک فوج مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
پاکستان رینجرز (پنجاب) بھی دیگر اداروں کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ سرحدی علاقوں میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔
فلڈ کے پیش نظر لاہور، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، بہاولپور، لودھراں، ناروال ، سیالکوٹ، گجرانوالہ، گجرات، منڈی بہاالدین اور حافظ آباد میں ریسکیو کو ہائی الرٹ کر دیا گیا۔
ترجمان ریسکیو پنجاب کے مطابق اب تک دریائے سندھ، چناب، راوی، ستلج اور جہلم کے ملحقہ علاقوں سے 32589 لوگوں کا انخلاء اور ٹرانسپورٹیشن کی جا چکی ہے۔ صرف گزشتہ روز 5970 لوگوں کو ممکنہ سیلابی علاقوں سے انخلاء اور ٹرانسپورٹیشن فراہم کی گئی۔
گزشتہ روز قصور سے 2275 لوگوں، اوکاڑہ سے 914 اور پاکپتن سے 846، بہاولپور سے 785، وہاڑی سے 323، بہاولنگر سے 270، ناروال سے 259، حافظ آباد سے 74، لودھراں سے 27 اور چنیوٹ سے 15 لوگوں کو انخلاء اور ٹرانسپورٹیشن مہیا کی گئی۔
ترجمان کے مطابق آج اس وقت تک ممکنہ سیلابی علاقوں سے 987 لوگوں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے جن میں 719 ننکانہ صاحب، 124 حافظ آباد، 103 ناروال، 27 گجرات اور 14 گجرانوالہ شامل ہیں۔
پنجاب بھر میں ممکنہ سیلابی علاقوں میں ریسکیو 1122 دن رات، فلڈ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔ ممکنہ مخدوش سیلابی اضلاع کے علاقوں میں 436 ریسکیو بوٹ، ریسکیو بوٹ آپریٹر اور ریسکیو اسٹاف کے ہمراہ فلڈ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔
قصور میں 74 ریسکیو بوٹ، اوکاڑہ میں 28، پاکپتن میں 16، بہاولنگر میں 18، وہاڑی میں 20 اور بہاولپور میں 15 ریسکیو بوٹ آپریشنل ہیں۔ سیالکوٹ میں 18 ریسکیو بوٹ، نارول میں 14، گجرات میں 16، منڈی بہاالدین میں 15اور حافظ آباد میں 19 ریسکیو بوٹ آپریشنل ہیں۔ ممکنہ سیلابی اضلاع میں 436 ریسکیو بوٹ آپریشنل ہیں اور 400 ریسکیو بوٹ، تربیت یافتہ ریسکیور کے ہمراہ بیک اَپ پر تیار ہیں۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق کسی بھی ضلع میں ایمرجنسی کی صورت میں قریبی اضلاع سے بھی فوری ریسکیو ٹیمیں ریسپانس کریں گے، پراونشل مانیٹرنگ سیل 24 گھنٹے فلڈ و ریسکیو آپریشن کی مانیٹرنگ کر رہا ہے۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔