غزہ میں جنگ بندی آئندہ ہفتے ممکن ہے، صدر ٹرمپ

واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جاری تنازع میں جنگ بندی آئندہ ہفتے کے اندر ممکن ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بیان جمعہ کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں کانگو اور روانڈا کے درمیان ایک معاہدے کی تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ہم جنگ بندی کے بہت قریب ہیں۔
ٹرمپ کے مطابق، انہوں نے حال ہی میں ان افراد سے بات چیت کی ہے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری دشمنی کے خاتمے کے لیے ثالثی کررہے ہیں۔ صدر نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن ان کے بیان کو ایک مثبت اشارہ قرار دیا جارہا ہے کہ امریکا پسِ پردہ مذاکرات میں فعال کردار ادا کررہا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں صورت حال شدید کشیدگی کا شکار ہے، اور انسانی جانوں کے ضیاع پر عالمی برادری کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ مجھے امن قائم کرنے میں خوشی ہوتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوز بریفنگ میں عالمی سطح پر اہم بیانات دیتے ہوئے کینیڈا کے ساتھ فوری تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی ایران پر دوبارہ حملے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا کی جانب سے ہماری ڈیری مصنوعات پر 400 فیصد ٹیرف لگانا امریکا پر واضح حملہ ہے، کینیڈا یورپی یونین کی نقل کررہا ہے جو پہلے زیر بحث ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ 7 روز میں کینیڈا پر نئے ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
ایران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو مکمل تباہ کردیا گیا ہے، اب ان کے پاس کوئی جوہری ہتھیار باقی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران پر دوبارہ حملے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی فضائیہ نے 52 ہزار فٹ کی بلندی سے ایرانی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور یہ آپریشن آسان نہیں تھا، لیکن امریکا نے اسے مکمل کیا۔
صدر ٹرمپ نے عالمی سطح پر قیامِ امن کے سلسلے میں بھی خود کو سراہتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہم نے اسرائیل اور ایران کے درمیان امن قائم کردیا ہے، پاک بھارت کشیدگی کم کی اور اب کانگو اور روانڈا کی 30 سالہ جنگ کا بھی خاتمہ کرادیا۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، غزہ میں بھی امن قائم کرنے کے قریب ہیں۔